دی ہنگ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) عالمی عدالت انصاف نے اپنی رائے میں اسرائیل کی فیسطینی علاقوں میں موجودگی کے جلد خاتمے پر زور دیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے عدالتی رائے کا خیر مقدم جبکہ اسرائیل کی جانب سے اس کی مذمت کی گئی ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ مقوبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل مسلسل موجودگی “غیر قانونی” ہے اور اسے ”جلد سے جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2022ء کے آخر میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے کہا کہ تھا کہ وہ ”مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج‘‘ کے بارے میں اپنی”مشاورتی رائے‘‘ دے۔
آئی سی جے کے صدارتی جج نواف سلام نے جمعہ کو کہا، ”عدالت کے مطابق فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ”اسرائیل کو جلد سے جلد یہ قبضہ ختم کرنا چاہیے۔‘‘ صدر جج کا مزید کہنا تھا،”ریاست اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو جلد از جلد ختم کرے۔‘‘
آئی سی جے نے فروری میں ایک ہفتہ طویل سیشن منعقد کیا تھا تاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بھجوائی گئی درخواست، جسے اسمبلی میں زیادہ تر ممالک کی حمایت حاصل تھی، پر مختلف ممالک کے دلائل سن سکے۔ سماعت کے دوران زیادہ تر ممالک کے نمائندوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا 57 سالہ ‘قبضہ‘ ختم کرے، جسے انہوں نے مشرق وسطیٰ کے خطے اور اس سے باہر بھی استحکام کے لیے ”انتہائی خطرے‘‘ کا باعث قرار دیا۔
لیکن امریکہ کا موقف ہے کہ اسرائیل کو قانونی طور پر اس کی ”انتہائی حقیقی سکیورٹی ضروریات‘‘ کو مدنظر رکھے بغیر اپنے زیر انتظام علاقوں سے دستبردار ہونے کا پابند نہیں ہونا چاہیے۔
اسرائیل نے آئی سی جے میں ہونے والی زبانی سماعتوں میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے بجائے اس نے ایک تحریری موقف جمع کرایا تھا، جس میں اس نے عدالت سے پوچھے گئے سوالات کو ”متعصبانہ‘‘ اور ”متضاد‘‘ قرار دیا تھا۔
’فلسطین کے لیے ایک عظیم دن‘
فلسطینی وزیر مملکت برائے امور خارجہ ورسین آغابیکیان شاہین نے جمعے کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت کی رائے کو”فلسطین کے لیے ایک عظیم دن‘‘ قرار دیا۔
فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے بات کرتے ہوئے انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،”یہ تاریخی اور قانونی طور پر فلسطین کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ یہ دنیا کا سب سے اعلیٰ ترین عدالتی ادارہ ہے اور اس نے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی سرزمین پر طویل قبضے اور استعمار کے خلاف بہت تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔‘‘
‘جھوٹ پر مبنی رائے‘
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے آئی سی جے کی رائے کی مذمت کرتے ہوئے اسے جھوٹوں پر مبنی قرار دیا ہے۔ اپنے ردعمل میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلیوں کو اپنے ہی وطن کی سرزمین پر قابض نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔