‘افغانستان کیلئے امریکی فنڈ شاید عسکریت پسندوں کو پہنچ گئے’

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) امریکی وزارت خارجہ سے وابستہ دو ادارے یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ افغانستان بھیجی جانے والی 293 ملین ڈالر کی امداد متعلقہ گروپوں کو ملی تھی۔ایک امریکی واچ ڈاگ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ رقم عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ گئی۔

امریکہ کے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (SIGAR) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے دو بیوروز طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں امدادی گروپوں کی جانچ پڑتال کی داخلی پالیسیوں کی تعمیل میں یہ ثابت نہیں کرسکے کہ جن گروپوں کے لیے 293 ملین ڈالر کی امداد جاری کی گئی تھی وہ واقعتاً ان کو مل گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا قوی خدشہ ہے کہ یہ رقم افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں چلی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے،”یہ اہم ہے کہ ریاست کو اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ اس امداد سے اصل میں کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے تاکہ اسے طالبان یا دیگر ممنوعہ تنظیموں کی جانب منتقل ہونے سے روکا جاسکے۔”

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے امریکی امدادی فنڈز “کئی ذرائع سے حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، ان میں انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا قیا م بھی شامل ہے۔” رپورٹ میں محکمہ خارجہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امریکی فنڈز حاصل کرنے والی تنظیموں اور اداروں اور امدادی رقم کو خرچ کرنے والے شراکت داروں پر نگاہ رکھے اور انہیں درپیش خطرات کا مکمل اور مستقل جائزہ لے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس رپورٹ پر تبصرہ کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

رپورٹ میں اور کیا کہا گیا ہے؟

اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (SIGAR) نے رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ میں سے تین بیورو محکمہ خارجہ کے ان ضوابط کی تعمیل کرتے ہوئے پائے گئے، جو امدادی فنڈ وصول کنندگان کی جانچ پڑتال کی ضرورت سے متعلق ہیں۔ لیکن بیورو آف ڈیموکریسی اور بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاانفورسمنٹ افیئرز ضوابط کی تکمیل کے حوالے سے ضروری دستاویزات فراہم نہیں کرسکے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے،”ریاست افغانستان میں کم از کم 293 ملین ڈالر کی امداد دینے والے اپنے شراکت داروں کے ساتھ جانچ کے تقاضوں کی تعمیل کا مظاہرہ نہیں کرسکی۔”

اس میں کہا گیا ہے کہ اس وجہ سے،”اس بات کا خطرہ بڑھ گیا ہے کہ دہشت گردوں اور دہشت گردی سے وابستہ افراد اور اداروں نے غیر قانونی طورپرفائدہ اٹھایا ہو۔”

اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے رپورٹ کے نتائج اور جانچ کی ضرورت سے اتفاق کیا ہے

خیال رہے کہ طالبان کے کابل پر قبضے کے تقریباً تین سال بعد امریکہ افغانستان کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے، جہاں سے بیس سال کی جنگ کے بعد امریکی فوجیوں کا افراتفری میں انخلاء عمل میں آیا تھا۔

اگست 2021 میں امریکی انخلاء مکمل ہونے کے بعد سے واشنگٹن نے افغانستان کو 17.9 بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں