تہران (ویب ڈیسک) ایران میں دو ہفتے قبل شروع ہونے والی تیز بارش کے نتیجے میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 62 تک پہنچ گئی ہے۔
ایرانی لیگل میڈیسن آرگنائزیشن کے سربراہ احمد شجاعی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 روز کے دوران جاں بحق افراد کی تک 62 ہوگئی ہے جس میں زیادہ نقصان جنوبی صوبے فارس میں ہوا ہے جہاں 21 افراد جاں بحق ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ فارس کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں، 14 افراد مغربی لرستان اور 8 افراد شمالی صوبے گلستان جاں بحق ہوئے ہیں۔
احمد شجاعی کا کہنا تھا کہ ایران کے 31 صوبوں میں سے 11 میں سیلاب کے باعث جانی نقصان ہوا ہے۔
نیم سرکارخبرایجنسی کا کہنا تھا کہ یہ تعداد صرف ان ہلاکتوں کی ہے جن کی میتیں سرکاری طور پر منتقل کی گئی ہیں تاہم ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں گزشتہ سے ہی بارش اور سیلابی صورت حال ہے جہاں شمال مشرقی علاقوں میں 19 مارچ کو بارش کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور 25 مارچ تک ملک بھر میں 45 افراد جاں بحق ہوچکے تھے۔
بعد ازاں یکم اپریل کو جنوب مغربی علاقوں میں بھی بارش سلسلہ دوبارہ شروع ہوا اور بڑا نقصان پہنچا۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ آرگنائزیشن کے ترجمان بہنام سعیدی کا کہنا تھا کہ ‘بارشوں کے باعث شہروں کو ملانے والی 78 سڑکیں، دور دراز علاقوں کی 2 ہزار 199 سڑکیں اور 84 پل سیلاب کا نشانہ بن گئے ہیں’۔
سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’15 صوبوں میں 141 دریاوں میں طغیانی آئی جس سے 400 مقامات پر لینڈ سلائیڈ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں’۔
ایرانی حکومت کے مطابق سیلاب سے 12 ہزار کلومیٹر سڑک یا ملک کے 36 فیصد رابطہ سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔
قبل ازیں 27 مارچ کو ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کے 31 میں سے 25 صوبے سیلاب کا شکار ہیں، ایسا شاید پہلے کبھی نہیں ہوا۔انہوں نے ایران کے شمالی مشرقی صوبے گلستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا۔
ایران کے جنوبی شہر شیراز میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا کیونکہ اس وقت وہاں سیلاب کے نتیجے میں ایک سو زائد افراد زخمی اور 19 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ برس عائد اقتصادی پابندیوں کے باعث ملک میں تباہی پھیلانے والے سیلاب سے نمٹنے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کیا تھا کہ ‘ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکی پالیسی سے ایرانی ہلال احمر کو متاثرہ علاقوں اور خاندانوں کے لیے امداد فراہم کرنے میں شدید مشکلات ہیں‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ان حالات میں ریلیف ہیلی کاپٹر سمیت تہران کو درکار انتہائی اہم سامان کی فراہمی روک دی گئی‘۔
ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف اقتصادی جنگ نہیں بلکہ اقتصادی دہشت گردی ہے‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس ایران کے صوبے مشرقی آذربائیجان میں سیلاب کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں ایران کے مغربی صوبے کرمان شاہ میں 6.4 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے تھے۔