بنوں میں انٹرنیٹ و موبائل سروسز محدود مگر دھرنا جاری

بنوں (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں امن جرگے کا دھرنا ’بنوں امن پاسون‘ دوسرے روز بھی جاری ہے مگر انٹرنیٹ اور موبائل سروسز محدو ہونے کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

مقامی صحافیوں کے مطابق شہر میں صورتحال معمول پر ہے تاہم معلومات تک رسائی میں رکاوٹیں ہیں۔ تاحال مقامی انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات میں کسی پیشرفت کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔

دریں اثنا تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بنوں آمد پر دھرنے کے شرکا سے ملاقات کی ہے۔

گذشتہ شب پریس کانفرنس کے دوران ایک بیان میں شہریار آفریدی نے کہا کہ ’تحریک انصاف کے سات ایم این ایز اور صوبائی ارکان اسمبلی یہاں موجود ہیں۔‘ انھوں نے بنوں امن جرگے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

شاندانہ گلزار کا کہنا تھا کہ ’عوام جو بھی کر رہی تھی، انھیں حق تھا۔ آپ کا کام انھیں معاف کرنا تھا، آپ کا کام یہ نہیں تھا کہ آپ ان پر بندوق اٹھاتے۔‘

’سکیورٹی فورسز اور عوام دونوں ریاست ہیں۔ ریاست، ریاست پر ہاتھ نہیں اٹھا سکتی۔ اگر ریاست عوام پر ہاتھ اٹھائے گی تو ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے کیونکہ ان کو غلطی کرنے کی اجازت ہے۔‘

جمعے کو بنوں میں ’امن مارچ‘ کے دوران فائرنگ اور بھگڈر مچنے سے چار ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے فائرنگ کے اس واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر پختون یار خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انھوں نے ’وزیر اعلیٰ سے درخواست کی ہے کہ انکوائری شروع کریں میں خود گواہ ہوں گا۔ میرے اوپر سٹیج پر فائرنگ ہوئی۔ جس کسی کے ساتھ زیادتی ہوئی، اگر عوام میں سے بھی کوئی تھا انھیں بھی سزا دی جائے گی۔‘

’جو کوئی ملوث ہے اسے سزا دی جانی چاہیے، چاہے وہ ادارے میں سے ہے، غیر ریاستی عناصر ہے یا عوام میں سے کوئی ہے۔‘

عوامی نیشنل پارٹی کا وفد بھی میاں افتخار حسین کی سربراہی میں بنوں میں موجود ہے۔ انھوں نے گذشتہ روز زخمیوں کی عیادت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں