غزہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی) غزہ پٹی میں ڈاکٹروں نے ایک ایسے نامولود بچے کو رحم مادر سے بروقت نکال کر اس کی جان بچا لی، جس کی نو ماہ کی حاملہ فلسطینی ماں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد اسے جنم دینے سے پہلے ہی مر چکی تھی۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اور اسرائیل کے مابین گزشتہ برس سات اکتوبر سے غزہ کی جنگ جاری ہے۔ اس دوران بری طرح تباہ ہو چکے اس محاصرہ شدہ فلسطینی علاقے سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ڈاکٹروں نے انتہائی ناکافی طبی سہولیات کے باوجود گزشتہ روز ایک مردہ ماں کے بطن سے ایک زندہ بچے کی پیدائش کا غیر معمولی کارنامہ انجام دیا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق غزہ پٹی کے وسطی حصے میں نصیرات کے مہاجر کیمپ کی رہنے والی اولا عدنان الکرد نو ماہ کی حاملہ تھیں اور وہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں۔
تاہم شدید زخمی ہونے کے باوجود یہ فلسطینی خاتون اتنی دیر زندہ رہیں کہ انہیں العودہ ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ ہسپتال پہنچنے پر ان کی حالت بہت نازک تھی۔ ڈاکٹروں نے ان کی جان بچانے کی کوششیں کیں، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
اس دوران ڈاکٹر یہ دیکھ چکے تھے کہ اولا عدنان الکرد عنقریب ہی ایک بچے کو جنم دینے والی تھیں۔ جب اولا کا انتقال ہو گیا، تو ڈاکٹروں نے ان کے نامولود بچے کو بچانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ العودہ ہسپتال کے گائناکالوجی اور بچوں کے امراض کے شعبے کے سربراہ رائد السعودی نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے انتھک محنت کی اور ”شکر ہے کہ وہ کامیاب رہے۔‘‘
رائد السعودی نے بتایا، ”اس خاتون کی عمر 25 برس تھی۔ جب ان کی جان نہ بچائی جا سکی، تو ڈاکٹروں نے محسوس کیا کہ رحم مادر میں بچہ ابھی زندہ تھا اور اس کا دل بھی دھڑک رہا تھا۔‘‘ اس پر سرجنوں اور امراض بچگان کے ماہرین کی ایک ٹیم نے سیزیریئن آپریشن کر کے اس بچے کی جان بچا لی۔
ڈاکٹر رائد السعودی کے مطابق نومولود بچہ ایک لڑکا ہے، جس کا نام اس کے والد نے مالک یاسین رکھا ہے۔ اس بچے کا والد اور اولا الکرد کا شوہر خود بھی اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ہو گیا تھا، تاہم اس کی جان خطرے میں نہیں ہے۔
مردہ ماں کے جسم سے سرجری کے ذریعے پیدائش کے وقت مالک یاسین کی حالت کافی نازک تھی۔ تاہم اسے فوری طور پر آکسیجن دی گئی اور کئی گھنٹے کی مسلسل نگہداشت کے بعد اس کی طبی حالت مستحکم ہو گئی۔