صحافی ارشد شریف قتل کیس: وزارتِ داخلہ اور وزارتِ قانون کے افسران آئندہ سماعت پر طلب

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل پر اینکر پرسن حامد میر کی جانب سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وزارتِ داخلہ اور وزارتِ قانون کے مجاز افسران کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں اینکر پرسن حامد میر کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ آئی جی اور ایس جے آئی ٹی کے مطابق ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ اس کے ثبوت کینیا میں ہیں۔ انھوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت کا کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے کیا موقف ہے۔

جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں دو غیر ممالک اور ایک پاکستان شامل ہے۔ دوسرے ممالک میں ایم ایل اے کے ذریعے ہی رسائی دی جا سکتی ہے۔

اس پر عامر فاروق نے ان سے استفسار کیا کہ یہاں کا جو معاملہ ہے اس سے متعلق کیا کمیشن بن سکتا ہے ؟ اس حوالے سے کیا قباحت ہے ؟ اس کی تحقیقات تو ہونی چاہییں۔ آج نہیں تو دس سال بعد ہونی تو ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے سامنے کمیشن کا معاملہ بھی تھا۔

دورانِ سماعت پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ یہاں پیچیدگی آئے گی مرکزی ملزم جب کینیا میں ہے تو اس کے بغیر کارروائی کیسے آگے بڑھ سکتی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا مقصد کیا ہوتا ہے، کیا اُس نے چالان جمع کرانا ہوتا ہے؟ انھوں نے مزید ریمارکس دیے کہ جوڈیشل کمیشن نے انکوائری کرنی ہوتی ہے اور اس کی رپورٹ پبلش ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے وزارتِ داخلہ اور وزارتِ قانون کے مجاز افسران کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں