جرمنی اور برطانیہ میں فوجی تعلقات کو فروغ دینے کا معاہدہ

لندن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) برلن اور لندن نے دفاعی ترقی، خریداری میں تعاون اور ہم آہنگی کے لیے ایک دفاعی اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں۔ نئی برطانوی حکومت کا کہنا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ سکیورٹی تعلقات کو ‘ری سیٹ’ کرنے کی خواہاں ہے۔

برطانیہ کے وزیر دفاع جان ہیلی نے اپنے جرمن ہم منصب بورس پسٹوریئس سے بات چیت کے لیے برلن کا دورہ کیا۔ اسی مناسبت سے جرمنی اور برطانیہ نے دفاعی اور سلامتی کے معاملات پر مزید قریبی تعاون کو فروغ دینے کا اعلان کیا۔

بدھ کے روز دونوں وزراء نے برلن میں ایک مشترکہ دفاعی اعلامیے پر دستخط کیے، جسے نیٹو اتحادیوں کے درمیان اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ قرار دیا جا رہا ہے۔

معاہدہ کیا ہے؟

جرمن وزیر دفاع پسٹوریئس نے کہا کہ اس معاہدے میں دونوں ممالک میں دفاعی صنعتوں کو تقویت دینے، ہتھیاروں کی تیاری اور خریداری پر زیادہ قریبی تعاون اور یوکرین کے لیے امداد پر ”اور بھی بہتر” رابطہ کاری شامل ہے۔

پسٹوریئس نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ معاہدہ نیٹو اور اس طرح مجموعی طور پر نیٹو کے اندر یورپی ستون کو مضبوط کرے گا۔

برطانوی وزیر دفاع ہیلی نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی شعبے میں گہرا تعاون دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ ”ہماری قومی معیشتوں ” کی سلامتی کو بھی فروغ دے گا۔

برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا کہ دونوں ممالک سائبر ڈومین جیسے سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کی از سر نو ترتیب

برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی کا دورہ برلن ان کے دو روزہ دورے کا حصہ ہے، جس میں وہ فرانس، پولینڈ اور ایسٹونیا بھی پہنچ رہے ہیں۔

ہیلی نے برطانیہ کی نئی لیبر حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا، ”یہ دورے ایک واضح پیغام دیتے ہیں کہ یورپی سلامتی حکومت کی پہلی خارجہ اور دفاعی ترجیح ہو گی۔”

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لندن ”یورپ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔”

برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کیر سٹارمر کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ برطانیہ یوکرین کی بہتر حمایت کے لیے یورپی اتحادیوں کے ساتھ دفاع اور سلامتی پر تعاون بڑھائے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے یورپی سیاسی برادری کے اجلاس میں انہوں نے اس پیغام کا اعادہ بھی کیا تھا۔

سٹارمر نے توانائی اور ہجرت جیسے کئی شعبوں سے نمٹنے کے لیے یوکے-ای یو سیکورٹی معاہدے کا ایک خیال بھی پیش کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں