لاہور (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع گجرات کے علاقے لالہ موسیٰ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک ڈینٹسٹ کو قتل کر دیا ہے۔
پولیس نے 53 سالہ ڈاکٹر ذکا اللہ کے قتل کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے، تاہم واقعہ کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے ڈاکٹر کا خاندان بیرونِ ملک مقیم ہے اور وہ تنہا ہی پاکستان میں رہائش پذیر تھے۔
پولیس کا مزید کہنا تھا ان کی جانب سے مقتول کی اہلیہ سے رابطہ کیا گیا ہے جو کہ آج رات پاکستان پہنچ کر مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دیں گی۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اب تک کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے، تاہم ان کی جانب سے علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو دیکھی جا رہی ہے تاکہ ملزمان کی شناخت کی جاسکے۔
گجرات پولیس کے ترجمان کے مطابق ڈینٹسٹ کے قتل کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مستنصر عطا باجوہ نے قاتلوں کی گرفتاری کےلیے ایس پی انویسٹی گیشن کے زیرِ نگرانی مختلف ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق قاتل موٹر سائیکل پر سوار ہوکر کلینک آئے اور ڈینٹسٹ ذکا اللہ ڈینٹسٹ کو قتل کر کے موقع سے فرار ہوگئے۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود کا کہنا ہے کہ احمدی ڈینٹسٹ کو ’عقیدے کے اختلاف کی بنا‘ پر ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔
ترجمان جماعت احمدیہ عامر محمود کے مطابق گذشتہ ماہ 8 جون کو دو احمدیوں غلام سروراور راحت احمد باجوہ کو ضلع منڈی بہاالدین میں اور 4 مارچ کو ضلع بہاولپور میں طاہر اقبال چیمہ کو احمدی ہونے کی بنا پر قتل کیا گیا تھا۔