جوہانسبرگ (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) جنوبی افریقہ کی پولیس نے جمعہ کو ایک مشتبہ خفیہ فوجی تربیتی کیمپ پر چھاپہ مار کر 95 لیبیائی شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے اور حکام نے کہا کہ وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا ملک کے دیگر حصوں میں مزید غیر قانونی اڈے موجود ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ یہ کیمپ جوہانسبرگ کے شمال مشرق میں تقریباً 360 کلومیٹر کے فاصلے پر صوبہ Mpumalanga میں دریائے وائٹ کے ایک فارم میں واقع تھا۔۔
قومی پولیس کی ترجمان ایتھلینڈا میتھے نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ لیبیا کے باشندوں نے بتایا کہ وہ سیکیورٹی گارڈز کی تربیت کے لیے اسٹڈی ویزے پر ملک میں داخل ہوئے تھے، لیکن پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے فوجی تربیت حاصل کی ہے۔
ٹی وی نیوز چینل’ نیوز روم افریقہ نے گرفتاریوں کے مقام کی تصاویر نشر کی ہیں، جن میں ایک فوجی طرز کا کیمپ دکھایا گیا ہے جس میں بڑے سبز اور خاکی خیمے لگاتار لگائے گئے ہیں۔ درجنوں افراد کو گرفتاری کے وقت شہری لباس پہنے ہوئےقطار میں کھڑے دکھایا گیاہے۔
مقامی سرکاری اہلکار جیکی میکی نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور فارم کے مالک سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکام کو اطلاع ملی تھی کہ صوبہ Mpumalanga کے دو دیگر قصبوں کے قریب بھی اسی طرح کے خفیہ کیمپ ہیں۔
یہ صوبہ ہمسایہ ممالک موزمبیق اور سوازی لینڈ سے متصل ہے اور غیر قانونی امیگریشن کے حوالے سے جنوبی افریقہ کے حکام کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
پولیس اور حکام نے یہ نہیں بتایا ہے کہ آیا کیمپوں پر کسی خاص گروپ یا تنازع سے منسلک ہونے کا شبہ ہے۔
ماسی نے کہا کہ تحقیقات سے علم ہو گا کہ آیا جنوبی افریقہ میں کیمپوں کا کوئی نیٹ ورک موجود ہے اور یہ کہ “وہ ہمارے ملک میں فوجی تربیت کیوں حاصل کر رہے ہیں۔”
پولیس نے کہا کہ یہ افراد حالیہ مہینوں میں اس فارم کے قریب واقع کمیونٹیز میں رپورٹ کیے گئے جرائم سے بھی منسلک ہو سکتے ہیں۔
پولیس کے ترجمان ڈونلڈ مدھولی نے کہا، ” پولیس کے پاس ایسی سنگین رپورٹیں درج کروائی گئی ہیں جن میں عصمت دری اور مسلح ڈکیتیوں کے کیس بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں شکایت کنندگان کا دعویٰ ہے کہ اس کے مرتکب نامعلوم غیر ملکی ہیں جو بظاہر ایشیائی نسل کے ہیں۔”
“آج ہمیں یہاں جو کچھ ملا ہے اسے ہم بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ انہیں کون تربیت دے رہا تھا، انہیں کس لیے تربیت دی جا رہی تھی اور یہ تربیت یہاں جنوبی افریقہ میں کیوں ہو رہی ہے۔ یہ نہ صرف جنوبی افریقہ کے لیے بلکہ خطرے کا باعث ہو سکتا ہے۔ پورے جنوبی افریقہ کے علاقے میں بھی۔”
پولیس نے کہا کہ لیبیائی باشندوں کی گرفتاری اور کیمپ کو بند کرنے کی کارروائی دو روز قبل شروع ہوئی تھی۔ ماسی نے کہا کہ لیبیا کے شہری کم از کم اپریل سے ملک میں ہیں۔
قائم مقام صوبائی پولیس کمشنر میجر۔ جنرل زیف خوانازی نے ایک بیان میں کہا، “حراست میں لیے گئے تمام 95 افراد لیبیا کے شہری ہیں اور فی الحال متعلقہ حکام ان سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔”
پولیس کے ترجمان، مدھولی نے کہا کہ ملک کے سیکورٹی ریگولیٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کیمپ میں جس قسم کی تربیت ہو رہی ہے وہ سیکورٹی گارڈز کی ٹریننگ کے دائرہ کار سے باہر ہے۔
“ہمیں جس قسم کا سامان ملا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں مکمل فوجی ٹریننگ ہو رہی تھی۔ یہ بنیادی طور پر ایک فوجی اڈہ تھا۔”