واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) امریکہ کی سینیٹ میں ایک ریپبلیکن رکن کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں سفارش کی گئی ہے کہ اگر پاکستان انڈیا کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی میں ملوث پایا جاتا ہے تو امریکہ اس کی عسکری امداد بند کر دے۔
ریپبلیکن سینیٹر مارکو روبیو کی جانب سے جمع کرائے گئے بل میں امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے انڈیا کے خلاف دہشت گردی اور ’پراکسی‘ گروپوں کی حمایت سمیت کسی بھی جارحانہ طاقت کے استعمال کے بارے میں رپورٹ طلب کی جائے۔
بل کے متن کے مطابق ’کمیونسٹ چین‘ سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکہ کو انڈیا کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر روبیو کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ انڈیا کو علاقائی سالمیت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکہ کو اس کی مدد کے لیے پالیسی مرتب کرنی چاہیے۔
بل میں مزید سفارش کی گئی ہے کہ انڈیا کو روسی آلات کی خریداری کے لیے امریکی پابندیوں سے استثنیٰ دی جائے۔
مزید کہا گیا ہے کہ ’ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاملے میں امریکہ کو انڈیا کے ساتھ اپنے قریبی اتحادیوں جاپان، اسرائیل، کوریا، اور نیٹو جیسا برتاؤ کرنا چاہیے۔‘
بھارت دوسروں پر الزام لگانے کے بجائے اپنی بیرون ملک مخالفین کو قتل کرنے والی کارروائیوں پر غور کرے، پاکستان
اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے ’جارحانہ‘ ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کو دوسروں پر دہشتگردی کا الزام لگانے کے بجائے اپنی بیرون ملک مخالفین کو قتل کرنے اور تخریب کاری کی اپنی کاروائیوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
جمعے کے روز انڈین وزیرِاعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے دہشت گردی اور ’پراکسی وار‘ کا سہارا لے رہا ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان 26 جولائی کو لداخ کے علاقے دراس میں انڈین وزیر اعظم کی جانب سے دیے گئے جارحانہ بیان کو مسترد کرتا ہے۔
وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ضروری جارحانہ بیانات سے نہ صرف علاقائی امن کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ ایسے بیانات پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات بشمول جموں و کشمیر کے بنیادی تنازع کے حل کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان انڈیا کے جارحانہ اقدامات کا جواب دینے کے لیے تیار ہے ’اس کے باوجود پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔‘
اس سے قبل جمعے کے روز کارگل جنگ کی 25 سال مکمل ہونے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انڈین وزیرِاعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے ماضی میں جتنی بھی غلط کوششیں کیں اسے منہ کی کھانی پڑٰی لیکن اس نے اپنے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا ہے۔‘
انڈین وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے دہشت گردی اور ’پراکسی وار‘ کا سہارا لے رہا ہے۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ انڈیا امن کے لئے کوششیں کر رہا ہے لیکن بدلے میں پاکستان نے ایک بار پھر اپنا ناقابل اعتماد چہرا دکھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سچ کے سامنے جھوٹ اور دہشتگردی کی ہمیشہ ہار ہوئی ہے۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ، ’آج جب میں اس جگہ سے بول رہا ہوں جہاں سے دہشت گردی کے آقاؤں کو میری آواز صاف سنائی دے رہی ہے تو میں انھیں کہنا چاہتا ہوں کہ ان کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب ںہیں ہونگے۔‘
انڈین وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ کچھ ہی دن بعد پانچ اگست کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کو پانچ سال ہوجائیں گے۔ ’جموں کشمیر آج نئے مستقبل کی بات کررہا ہے، بڑے خوابوں کی بات کررہا ہے۔‘
اگست 2019 میں انڈیا میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے انڈین آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خودمختار حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔