تہران (ڈیلی اردو) ایران نے افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، 2021ء میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خطے اور بالخصوص پڑوسی ممالک میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
طالبان کے زیر اثر متعدد دہشتگرد تنظیموں مثلاً کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اسلامی ریاست خراساں کو افغان سرزمین پر محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں، طالبان کی سرپرستی میں ان تنظیموں کی جانب سے پاکستان اور ایران میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں ایران نے دہشتگردی کے واقعات کے پیش نظر افغانستان کے ساتھ سرحد سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، بڑھتی دہشتگردی کی دراندازی سے تنگ آکر ایران نے افغان سرحد پر 3 سو کلو میٹر لمبی اور 4 میٹر اونچی دیوار کھڑی کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا۔
اس سے قبل ایرانی وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی بحالی اور فعال ہونا خطے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے ،کرمان بم دھماکے میں بھی دہشتگرد افغانستان سے ایران آئے جس کی وجہ سے ملکی سکیورٹی کو شدید نقصان پہنچا، طالبان رجیم کے بعد سے افغان بارڈر کے ذریعے غیر قانونی تارکین کی جانب سے دہشتگردی اور منشیات کی سمگلنگ میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے۔
ایران میں 80 لاکھ سے زائد افغان شہری غیر قانونی ہیں جن میں 50 لاکھ کو ایرانی حکام کی جانب سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے، ایران کے مشرقی اور جنوب مشرقی علاقوں کو یورپ میں منشیات کی سمگلنگ کے لیے مرکزی روٹ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔