ماسکو (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی) جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل نصب کرنے کے منصوبے کے بعد روس نے اس کا جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔ دونوں ہی ملک جوہری صلاحیت کے حامل ہتھیاروں کی تعیناتی پر غور کر رہے ہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اتوار کے روز کہا کہ اگر امریکہ جرمنی کے اندر جدید میزائلوں کی تعیناتی کے اپنے مجوزہ منصوبے پر عمل کرتا ہے تو ماسکو بھی ”اسی طرح کے اقدامات” پر عمل کرے گا۔
واضح رہے کہ واشنگٹن نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ نیٹو کے ساتھ اپنی وابستگی کی ذمہ داری کے طور پر سن 2026 تک جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے ساتھ ہی ہائپر سونک میزائل نصب کرنا شروع کر دے گا۔
سرد جنگ کے بعد یوکرین پر ماسکو کے حملے کے تناظر میں روس اور مغربی طاقتوں کے درمیان تناؤ اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔
امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان اینٹی نیوکلیئر معاہدہ ختم
روسی صدر پوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں بحریہ کے ایک پریڈ کے دوران کہا کہ ”اگر امریکہ ایسے منصوبوں پر عمل درآمد کرتا ہے تو ہم خود کو درمیانی اور کم فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی پر پہلے سے عائد یکطرفہ پابندی سے آزاد تصور کریں گے، جس میں ہماری بحریہ کی ساحلی افواج کی صلاحیت میں اضافہ بھی شامل ہے۔”
روسی رہنما نے کہا کہ اس طرح کے اقدام کی تیاری ”اپنے آخری مرحلے میں ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار تیاری مکمل ہونے کے بعد ریاستی، فوجی اور صنعتی اہداف کو 10 منٹ کے اندر نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
سن 1987میں امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے تحت زمین سے مار کرنے والے درمیانی فاصلے کے جوہری صلاحیت والے میزائلوں کی تعیناتی پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت امریکہ روس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے سن 2019 میں معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔
اگرچہ بعد میں ماسکو نے بھی اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، تاہم پوٹن نے کہا تھاکہ اس نے معاہدے کی شرائط کی پاسداری جاری رکھی جائے گی۔ البتہ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ایسے میزائل جرمنی میں نصب کیے گئے، تو وہ بھی اقدامات کے لیے آزاد ہو گا۔
جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ؟
امریکہ کے پہلے ہی جرمنی میں کئی فوجی اڈے ہیں، جو سرد جنگ کے زمانے سے قائم ہیں۔ امریکی میزائل بھی پہلے ہی سے پورے یورپ میں تعینات ہیں۔ تاہم وہ کم رینج کے ہیں۔
حال ہی میں واشنگٹن اور برلن نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ نئی تعیناتی میں ایس ایم سکس طیارہ شکن میزائل سمیت جوہری صلاحیت کے حامل ہائپرسونک ہتھیار بھی شامل ہوں گے۔
جرمنی کی مسلح افواج نے اس منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس نے پولینڈ اور لتھوانیا کے درمیان واقع روسی انکلیو کالنین گراڈ میں پہلے ہی سے اسکندر میزائل، جو جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تعینات کر رکھے ہیں۔
جرمنی کا کہنا تھا کہ درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ایسے میزائل جرمن شہروں کو نشانہ بنانے کے قابل ہیں۔
گزشتہ ہفتے روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا تھا کہ ماسکو امریکی اقدام کے جواب میں جوہری میزائلوں کی تعیناتی کو مسترد نہیں کرے گا۔