بھارتی ریاست اترپردیش میں ‘لو جہاد’ پر عمر قید کی سزا

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت نے مبینہ ‘لو جہاد’ کو روکنے کے لیے قصورواروں کو عمر قید کی سزا دینے کا قانون پیش کیا ہے۔ اپوزیشن نے اس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے منفی سیاست کی ایک اور مثال قرار دیا ہے۔

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی اترپردیش میں یوگی ادیتیہ ناتھ حکومت نے پیر کے روز غیر قانونی مذہبی تبدیلی کی روک تھام (ترمیمی) بل پیش کیا۔ جس میں لو جہاد کی تعریف کو وسیع کرتے ہوئے بعض اضافی جرائم بھی اس میں شامل کردیے گئے ہیں اور اس کے قصورواروں کو عمر قید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

یوگی حکومت نے تبدیلی مذہب کے حوالے سے ایک قانون سن 2021 میں منظور کیا تھا۔ اسی قانون کا دائرہ اب مزید وسیع کرتے ہوئے ترمیمی بل پیش کیا گیا ہے۔ چونکہ اسمبلی میں بی جے پی کی اکثریت ہے لہذا دو اگست کو جب اس پر ووٹنگ ہوگی تو اس کے منظور ہوجانے کی قوی امید ہے۔

نئے قانون میں اور کیا ہے؟

ّیوگی ادیتیہ ناتھ حکومت نے پیر کے روز جو غیر قانونی مذہبی تبدیلی کی روک تھام (ترمیمی) بل پیش کیا ہے اس میں بعض جرائم کے لیے سزاوں کی مدت دو گنا تک بڑھا دی گئی ہے جب کہ کئی نئے جرائم بھی اس میں شامل کردیے گئے ہیں۔ اس میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تبدیلی مذہب کے لیے فنڈنگ کو بھی اب جرم کے دائرے میں شامل کردیا گیا ہے۔

نئے قانون میں صرف شادی کے لیے مذہب تبدیل کرنا غیر قانونی اور باطل ہوگا۔جھوٹ اور دھوکہ دہی سے تبدیلی مذہب کو جرم سمجھا جائے گا اور جو کوئی رضاکارانہ طور پر مذہب تبدیل کرنا چاہے اسے دو ماہ قبل مجسٹریٹ کو مطلع کرنا ہوگا۔ اس کی خلاف ورزی پر چھ ماہ سے تین سال تک کی سزا اور کم از کم دس ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

بل کے مطابق زبردستی یا فرضی مذہب تبدیل کرانے پر ایک سے پانچ سال قید اور پندرہ ہزار روپے جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

درج فہرست ذاتوں اور قبائل سے تعلق رکھنے والے نابالغوں اور خواتین کا غیر قانونی تبدیلی مذہب کرانے پر تین سے دس سال تک قید کی سزا ور پچیس ہزار روپے کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔

سخت ترین سزا

مودی حکومت میں اس وقت کے وزیر مملکت برائے داخلہ کشن ریڈی نے فروری 2020 میں پارلیمان میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا تھا کہ موجودہ قوانین کے تحت لو جہاد کی اصطلاح موجود نہیں ہے اور کسی بھی مرکزی ایجنسی کی طرف سے لو جہاد کا کوئی معاملہ رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔

لیکن شدت پسند ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ مسلمان ہندو عورتوں کو اپنے محبت کے جال میں پھنسا کر ان کا مذہب تبدیل کراتے ہیں۔یہ تنظیمیں اسے لو جہاد کا نام دیتی ہے۔

نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ کسی عورت کو شادی کا جھانسہ دے کر مذہب تبدیل کرانے پر کم از کم بیس سال قید کی سزا دی جائے گی جسے توسیع کرکے عمر قید میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔عدالت ملزم پر پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی عائد کرسکتی ہے۔

اپوزیشن کا ردعمل

اپوزیشن جماعتوں نے یوگی حکومت کے فیصلے کی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی دراصل صرف منفی سیاست کررہی ہے۔

اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کے رہنما فخرالحسن چاند نے کہا کہ حالانکہ یہاں پہلے ہی ایسا قانون موجود ہے کہ اگر کوئی کسی کو کسی مقصد سے اپنے پیار کے جال میں پھنساتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ لیکن بی جے پی منفی سیاست کرنا چاہتی ہے۔

فخرالحسن کے مطابق” بی جے پی کو سماج کو درپیش اصل مسائل سے کوئی مطلب نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ وہ بے روزگاری اور نوجوانوں اور خواتین کو درپیش مسائل کی باتیں نہیں کرتی بلکہ سماج میں تفریق پیدا کرنے والے موضوعات کو ابھارتی رہتی ہے۔ اس سے کسی کا بھلا نہیں ہونے والا ہے۔”

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں