اسماعیل ہنیہ کی موت کا بدلہ لینا ایران کا فرض ہے، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای

تہران (ڈیلی اردو/بی بی سی/اے ایف پی) ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہنیہ کے ’بزدلانہ‘ قتل پر بھرپور جواب دیں گے اور ایران ’اپنی علاقائی سالمیت، وقار اور وقار کا دفاع کرے گا۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر نے ایک بیان میں ہنیہ کو ایک ’بہادر رہنما‘ قرار دیا۔

حماس کے سیاسی رہنما، جو قطر میں مقیم تھے، پیزشکیان کی صدارتی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تہران کا دورہ کر رہے تھے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی موت کا بدلہ لینا ’تہران کا فرض‘ ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اسرائیل جس نے اب تک ہنیہ کے قتل کی ذمہ واری قبول نہیں کی، نے ’سخت سزا‘ کی بنیاد فراہم کی ہے۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا: حماس

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ تنظیم کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا بدلہ لیا جائے گا۔

حماس کے زیرِ انتظام الاقصیٰ ٹیلی ویژن چینل کے مطابق موسیٰ ابو مرزوق نے اس حملے کو ’بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔

فلسطین کی عسکری تنظیم حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ بروز بدھ کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک میزائیل حملے میں مارے گئے ہیں۔

حماس کے مطابق، ہنیہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے جہاں انھیں نشانہ بنایا گیا۔

ایران کے پاسداران انقلاب نے بھی اعلان کیا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے ایک محافظ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں لکھا ہے کہ ’حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ اور ان کا ایک محافظ ان کی رہائش گاہ پر حملے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔‘

بدھ کو حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اسماعیل ہنیہ تہران میں اپنی رہائش گاہ پر اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں۔‘

تاہم اب تک اسرائیل نے اس حوالے سے کوئی بیان یا ردعمل نہیں دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا کہ ’واقعہ‘ کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہے لیکن اس معاملے کی ’تفتیش‘ کی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں