واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق امریکہ علاقائی کشیدگی کو سرد کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم اسرائیل پر حملے کی صورت میں اس کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔
آج بدھ کے روز لائیڈ آسٹن کا یہ بیان اسرائیلی دعوے کے ایک روز بعد آیا ہے۔ اسرائیل نے منگل کے روز دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حزب اللہ کے اس کمانڈر کو مار ڈالا جو اسرائیلی مقبوضہ گولان ہائٹس میں ہلاکت خیز حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ دوسری طرف آج بدھ کو ایران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کا بھی قتل ہو گیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع آسٹن نے فلپائن میں آج نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا،”میں نہیں سمجھتا کہ جنگ ناگزیر ہے۔ اور میں اس پر قائم ہوں۔ میرے خیال میں سفارت کاری کے لیے ہمیشہ گنجائش اور مواقع موجود ہیں۔”
انہوں نے کہا، “ہم سرحد پر، شمالی سرحد پر، اسرائیل کے ساتھ ہونے والے واقعات کو دیکھتے رہے ہیں۔ یہ ہمارے لیے تشویش کا باعث رہے ہیں۔”
لائیڈ آسٹن نے مزید کہا،”ہم ایک بار پھر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ پورے خطے میں صورت حا ل کو ایک وسیع تر تنازعے میں تبدیل ہونے سے روک سکیں۔”
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تفصیلات بتاسکتے ہیں تو آسٹن نے کہا،”میرے پاس کوئی اضافی معلومات نہیں ہے۔”
امریکہ کس طرح مدد کرسکتا ہے؟
جب لائیڈ آسٹن سے پوچھا گیا کہ اگر مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ چھڑ جاتی ہے تو امریکہ کیا امداد فراہم کرے گا تو امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر اسرائیل پر حملہ ہوا تو واشنگٹن اس کی دفاع میں مدد کرتا رہے گا، البتہ تناو کو کم کرنا ہماری ترجیح ہوگی۔
انہوں نے کہا،”ہم یقینی طورپر اسرائیل کے دفاع میں مدد کریں گے۔ آپ نے اپریل میں ہمیں ایسا کرتے دیکھا ہے اور آپ دوبارہ ایسا کرتے ہوئے دیکھنے کی توقع کرسکتے ہیں۔”
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا،”ہم ایسا ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے ہیں ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے کہ درجہ حرارت میں کمی آئے اور ہم مسائل کو سفارتی کوششوں کے ذریعہ حل کریں گے۔”
جب آسٹن سے عراق کے بابل میں واقع مسیب میں فضائی حملے کے بارے میں پوچھا گیا جس میں امریکی فوج نے ان عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا جن کی امریکہ کو تلاش تھی، تو انہوں نے کہا،”فوجیوں کی حفاظت او رتحفظ واقعتاً اہم ہے۔ ہم اپنے فوجیوں کی حفاظت کرتے رہیں گے، ہمیں ایسا کرنے کا حق ہے اور یہ کرنا جاری رکھیں گے۔”
واشنگٹن کا کہنا تھا کہ یہ عسکریت پسند امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ تھے۔