جرمنی نے سائبر حملے پر چینی سفیر کو طلب کرلیا

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) سن 1989 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب برلن میں چین کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ چین کی جاسوسی سے ملک کو خطرات لاحق ہیں۔

جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بدھ کے روز پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ برلن میں چین کے سفیر کو وزارت خارجہ کے دفتر میں طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ بتائی کہ سن 2021 میں جرمن حکومت کی میپنگ ایجنسی پر ‘چین کے ریاستی کارکنوں’ نے سائبر حملہ کیا تھا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان سبیسٹیئن فشر نے کہا،”ہم جرمنی کے خلاف اس طرح کی سائبر سرگرمیوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور سائبر اسپیس میں ذمہ دارانہ اور قواعد پر مبنی رویے کی وکالت کرتے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا،”چینی جاسوسی اور چینی سائبر حملوں سے لاحق خطرات” کو کم نہیں سمجھا جانا چاہئے۔

مذکورہ سائبر حملے کا ہدف فرینکفرٹ میں کارٹوگرافی کی وفاقی ایجنسی(بی کے جی) تھا، جو دیگر امور کے علاوہ سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کا تفصیلی تجزیہ کرتی ہے۔

دنیا بھر کی حکومتوں کا چین پر سائبر حملوں کا الزام
حالیہ برسوں میں کئی حکومتوں نے چین پر سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ڈیٹا پر سائبر حملے کرنے کا الزام لگایا ہے، جس میں امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیدرلینڈز اور بھارت شامل ہیں۔

سن 2017 میں امریکی نیوز میگزین فارن پالیسی نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ چین کے پاس دسیوں ہزار افراد پر مشتمل “ہیکر آرمی” ہے۔

سن 1989 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب برلن میں چینی سفیر کو طلب کیا گیا ہے۔ 1989 میں بیجنگ کے تیانمن اسکوائر میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کو کچلنے کے لیے چینی حکومت کی پرتشدد کارروائی پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے چینی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں