اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان نے صوبہ خیبر پختون خوا کے قبائلی ضلع کرم کے صدر مقام پارا چنار میں ہونے والے شیعہ سنی قبائلی تصادم سے متعلق ایران کے بیان کو غیرضروری قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان میں پاراچنار علاقے کے ’شیعوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملے‘ کی مذمت کی تھی۔ ایران کا مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرحد کے نزدیک واقع شیعہ آباد کی علاقے پارا چنارپر ’تکفیری دہشت گردوں‘ نے حملہ کیا اور انہیں ’طالبان پاکستان کا بھرپور تعاون‘ حاصل رہا بلکہ وہ عملاً اس حملے میں شریک رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کا مؤقف ہے کہ پارا چنار میں زمین کے تنازع پر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جھڑپوں میں اب تک 50 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے اور اب اس معاملے میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ پاراچنار جرگہ ممبران اور فریقین کے مابین دو ماہ کے لئے عارضی فائربندی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر پارا چنار نے نئی پیش رفت کی تصدیق بھی کی ہے۔
جرگہ ممبر حاجی رحمت اللہ کے مطابق معاہدے کے خلاف ورزی کرنے والے فریق سے 12 کروڑ روپے جرمانہ لیا جائے گاجبکہ معاہدے کے بعد پشاور ٹو پارا چنار مین شاہراہ کو ہر قسم آمد ورفت کے لئے محفوظ بنائے جائے گا۔
ادھر ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاراچنار پر ایرانی وزارت خارجہ کا بیان غیر ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی انسان کا قتل ناقابل برداشت ہے، پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے، پاراچنار پر ایرانی بیان غیر ضروری ہے، اس بیان میں پارا چنار کی مکمل صورتحال کا احاطہ موجود نہیں ہے، وزارت داخلہ اس متعلق کام کر رہی ہے، شیڈیول 4 میں افراد کو شامل کرنا ایک قانونی عمل ہے۔
واضح رہے کہ کرم میں دو قبائل کے درمیان زمین کے تنازعہ کے فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرنے کے بعد سے جاری چھ روزہ جھڑپوں میں 50 افراد ہلاک اور 226 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والے افراد میں اکثریت شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی تھی۔