اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ لوگوں کو لاپتا کرنے میں صرف انٹیلیجنس ایجنسیاں ہی ملوث نہیں بلکہ لوگوں کے لاپتا ہونے کی اور بھی کئی وجوہات ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ٹی وی پر کیے گئے خطاب میں اعظم نزیر تارڑ نے مزید کہا کہ لا پتا افراد کے معاملے پر بنی گئی دو کمیٹیوں کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی گئی اور ان کی سفارشات کو کابینہ میں منظور کیا گیا۔
ان کے مطابق لاپتا افراد کے خاندان کی قانونی مدد کے ساتھ ساتھ مالی معاونت کی بھی منظوری دی گئی ہے جس میں ان کے لیے 50 لاکھ کا امدادی پیکج بھی شامل ہے۔
’وفاقی کابینہ نے پانچ سال سے لاپتا افراد کے خاندانوں کے لیے 50 لاکھ روپے فی کس امداد کی منظوری دی، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، اسی سوچ کے تحت متاثرہ افراد کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔‘
یاد رہے کہ لا پتا افراد کے مقدمات کی سماعت کے دوران بارہا عدالت کی جانب سے ان کے لواحقین کی مشکلات اور مالی پریشانیوں کے لیے حکومت کی جانب سے معاونت کی بابت کہا گیا اور اس حوالے سے حکومت کومکینیزم بنانے کی ہدایات دی گئیں تھیں۔
عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے حوالے سے اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کے بعد حکومت نے اس کے لیے کمیٹیاں بنائیں تھیں ۔
جمعے کے روز کابینہ کو پیش کی گئی رپورٹس کی تفصیلات وزیر قانون نے اپنے خطاب میں بتائیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ’ماضی میں ہم عالمی طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہوئے، دہشت گردی کی وجہ سے ہمیں بہت سےمسائل کا سامنا ہے۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ افغان جنگ کے باعث پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا، لاپتا افراد کی بازیابی کے حوالے سے حکومت مسلسل کام کر رہی ہے۔
ان کے مطابق پی ڈی ایم حکومت نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی، نگراں حکومت میں بھی کمیٹی کام کرتی رہی۔ کسی بھی فرد کا لاپتا ہو جانا اس کے اہلِ خانہ کے لیے بہت غم کا باعث ہوتا ہے۔