واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی)امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ کسی بھی ایرانی حملے کے خطرے کے پیشِ نظر اسرائیل کی حفاظت کے لیے امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں اضافی بحری جہاز اور لڑاکا طیارے تعینات کرے گا۔
ایران میں رواں ہفتے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے ایک کمانڈر کی ہلاکت کے بعد خطے میں شدید کشیدگی برقرار ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ اس کی میزائل ڈیفنس فورسز بھی کسی بھی خطرے کی صورت میں تعیناتی کے لیے تیار ہیں اور وہ اسرائیل کے دفاع کے لیے پُرعزم ہیں۔
خیال رہے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد ایرانی رہبرِ اعلیٰ نے اسرائیل کو سخت سبق سکھانے کا اعادہ کیا تھا۔
اسماعیل ہنیہ نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران کے دارالحکومت تہران میں موجود تھے جب وہ بدھ کو ایک فضائی حملے میں مارے گئے۔ حماس اور ایرانی حکام نے فوری طور پر اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
اسماعیل ہنیہ کو حماس کا سربراہ تصور کیا جاتا تھا اور وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔
ان کی موت سے کچھ گھنٹوں قبل اسرائیل نے حزب اللہ کے بااثر کمانڈر فواد شکُر کو مارنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
اس صورتحال سے متعلق ایک بیان میں امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اضافی تعیناتیاں اسرائیل کے دفاع کو بہتر بنائیں گی۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق خطے میں ایسے اضافی جہاز بھی تعینات کیے جا رہے ہیں جو کہ بیلسٹک میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی براہِ راست ذمہ داری تو قبول نہیں کی ہے لیکن وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے حالیہ دنوں میں دشمنوں کو ’منہ توڑ‘ جواب دیے ہیں، جس میں بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شُکر کی ہلاکت بھی شامل ہے۔
انھوں نے اسرائیلوں کو خبردار کیا تھا کہ ’آنے والا وقت مشکل ہوگا، ہم نے تمام اطراف سے دھمکیاں سُنی ہیں اور ہم ہر صورتحال کے لیے تیار ہیں۔‘
اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع کی ترجمان سبرینا سنگھ کا کہنا تھا کہ امریکہ نہیں سمجھتا کہ خطے میں کشیدگی میں اضافہ ناگزیر ہے۔