موغادیشو (ڈیلی اردو/اے ایف پی) صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے ایک مصروف ساحل پر خودکش حملے کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 63 زخمی ہوگئے، القاعدہ سے منسلک مسلح گروپ الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صومالیہ کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ موغادیشو کے ساحل پر کیے جانے والا حملہ الشباب گروپ کی جانب سے کیا گیا جس میں 32 افراد ہلاک اور 63 زخمی ہوئے۔
جمعہ کو رات گئے الشباب کے مسلح افراد نے ساحل سمندر پر موجود لوگوں پر فائرنگ شروع کردی اور بعد ازاں ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑادیا۔
القاعدہ سے منسلک جہادی گروپ گزشتہ 17 سالوں سے عالمی سطح پر حمایت یافتہ حکومت کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں، جس نے ایک ریڈیو اسٹیشن کے ذریعے اعلان میں لائیڈو بیچ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق ایک خود کش بمبار نے بیچ ویو ہوٹل کے مرکزی گیٹ کے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے بعد کچھ مسلحہ افراد نے ساحل پر موجود لوگوں پر فائرنگ شروع کردی۔
حملے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی غیر تصدیق شدہ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ساحل سمندر پر خون میں لت پت لاشیں بکھری ہوئی پڑی ہیں۔
پولیس کے ترجمان عبد الفتاح عدن حسن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا حملے میں 32 شہری ہلاک اور تقریباً 63 زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر زخمیوں کی حالت تشیوشناک ہے۔
پولیس افسر محمد عمر نے غیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ حملہ آوروں نے جیسے ہی لوگوں پر فائرنگ شروع کی تو سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کے دوران 5 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، اور چھٹے دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، اس دوران ایک پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔
عینی شاہد عبدلطیف علی نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں قریبی ہوٹل میں موجود تھا، جہاں سے یہ سارا منظر دیکھا، حملہ اتنا اچانک تھا کہ کسی کو بھی سمجھ نہیں آئی، ہر کوئی خوفزدہ تھا اور اپنی جان بچانے کے لیے یہاں وہاں بھاگ رہا تھا۔
ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا ’میں نے ساحل کے کنارے لوگوں کو زخمی حالت میں پڑے ہوئے دیکھا، لوگ چیخ رہے تھے اور یہ جاننا مشکل تھا کہ کون مرگیا ہے اور کون زندہ ہے۔