صنعاء (ڈیلی اردو/وی او اے/اے ایف پی/رائٹرز) یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے رہنما نے، تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے جواب میں، جس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا ہے، “فوجی ردعمل” کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسرائیل نے بھی انتباہ کیا ہے کہ کسی بھی حارحیت کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
عبدالمالک الحوثی نےجمعرات کو ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا، “بناشرم کے کیے جانے والے ان خطرناک جرائم پر کوئی فوجی ردعمل ہونا چاہیے، یہ اسرائیلی دشمن کی طرف سے ایک بڑا اضافہ ہے۔”
باغی رہنما نے حماس کے سربراہ کے قتل کو “تمام اصولوں کی صریح خلاف ورزی” قرار دیا۔
انہوں نے بیروت پر اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کی بھی مذمت کی۔
اسرائیل نے بھی جمعرات کو اپنے دشمنوں کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی حارحیت کی صورت میں انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اگر کسی نے ہم پر حملہ کیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔
یمنی باغی نومبر سے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کرنے والے تجارتی جہازوں پر ڈرون اور میزائل داغتے رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران یہ ان کا فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔
یمن اور اسرائیل کے درمیان لگ بھگ دو ہزار کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔
گزشتہ ماہ حوثیوں کا تل ابیب پر ڈرون حملہ
یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے شہر تل ابیب پر 19 جولائی کو ایک ڈرون حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور چار زخمی ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق اس وقت یمن کے حوثی باغیوں کے ترجمان یحیٰ ساری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اس حملے کے جواب میں اسرائیل کے جنگی جہازوں نے یمن میں حوثی باغیوں کے کنٹرول والی بندر گاہ الحدیدہ کو نشانہ بنایا تھا۔
حوثی باغیوں کے خبر رساں ادارے ‘صبا نیوز’ نے محکمۂ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کے حملے میں تین افراد ہلاک جب کہ 87 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کا کہنا تھا کہ اگر حوثیوں نے دوبارہ حملہ کرنے کی جرأت کی تو ان کے خلاف مزید کارروائیاں بھی ہو سکتی ہیں
اسرائیلی فوج نے ڈرون حملے کے بعد فضائی حدود کی حفاظت کے لیے فضائی نگرانی بڑھا دی تھی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے اس وقت صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ فوج کے اندازے کے مطابق ڈرون ایرانی ساختہ صمد تھری کا جدید ماڈل ہے جسے یمن سے تل ابیب کی جانب فائر کیا گیا تھا۔
دوسری جانب حوثی ترجمان یحیٰ ساری نے ٹی وی پر جاری ایک ویڈیو بیان میں کہا تھاکہ تل ابیب ان کا اہم ہدف ہے جو ان کے ہتھیاروں کی رینج میں آتا ہے۔