لندن (ڈیلی اردو/بی بی سی) امریکہ، برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور اردن نے اپنے شہریوں کو جلد از جلد لبنان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی انخلا میں مدد کے لیے اضافی فوجی اہلکار، قونصلیٹ کا عملہ اور سرحدی فورس کے اہلکاروں کو بھیج رہا ہے۔
دو برطانوی فوجی جہاز پہلے ہی خطے میں موجود ہیں اور رائل ایئر فورس نے ٹرانسپورٹ والے ہیلی کاپٹروں کو سٹینڈ بائی پر رکھا ہوا ہے۔
یاد رہے اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایرانی حملے کے خطرے کے پیشِ نظر اسرائیل کی حفاظت کے لیے امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں اضافی بحری جہاز اور لڑاکا طیارے تعینات کرے گا۔
ایران میں رواں ہفتے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے ایک کمانڈر کی ہلاکت کے بعد خطے میں شدید کشیدگی برقرار ہے۔
حزب اللہ نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے بارہ بجے شمالی اسرائیل کے قصبے بیت الہلیل پر درجنوں راکٹ داغے لہیں۔ تاہم ان حملوں میں کسی بھی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم کو میزائلوں کو روکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
جوابی کارروائی میں اسرائیل کی فضائیہ نے جنوبی لبنان میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
اس دوران غزہ میں ایک سکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 17 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس سکول میں جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ غزہ شہر کے شیخ رضوان محلے میں حمامہ سکول کو عسکریت پسندوں کے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ حماس نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
اس ہفتے کے اختتام پر اسرائیل میں مواصلاتی سسٹم پر حملے کے خطرے کے پیشِ نظر اسرائیلی وزرا کو سیٹلائٹ فون کے ساتھ گھر بھیجا گیا۔
یاد رہے رواں برس اپریل میں ایران نے اسرائیل پر 170 ڈرونز، 30 کروز میزائلوں اور کم از کم 110 بیلسٹک میزائلوں سے فضائی حملہ کیا تھا۔
اسماعیل ہنیہ کو حماس کا سربراہ تصور کیا جاتا تھا اور وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔
ان کی موت سے کچھ گھنٹوں قبل اسرائیل نے حزب اللہ کے بااثر کمانڈر فواد شکُر کو مارنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔
اس صورتحال سے متعلق ایک بیان میں امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اضافی تعیناتیاں اسرائیل کے دفاع کو بہتر بنائیں گی۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق خطے میں ایسے اضافی جہاز بھی تعینات کیے جا رہے ہیں جو کہ بیلسٹک میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی براہِ راست ذمہ داری تو قبول نہیں کی ہے لیکن وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے حالیہ دنوں میں دشمنوں کو ’منہ توڑ‘ جواب دیے ہیں، جس میں بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شُکر کی ہلاکت بھی شامل ہے۔
انھوں نے اسرائیلوں کو خبردار کیا تھا کہ ’آنے والا وقت مشکل ہوگا، ہم نے تمام اطراف سے دھمکیاں سُنی ہیں اور ہم ہر صورتحال کے لیے تیار ہیں۔‘