کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہونے کے باعث سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر اعلیٰ بلوچستان اورسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا ہے۔
نیشنل پارٹی کے ایک بیان کے مطابق ڈاکٹر مالک بلوچ نے حکومتی عہدیداروں سے ان رابطوں میں معاملات کو مذاکرات کے زریعے حل کرنے پر زور دیا ہے ۔
خیال رہے کہ گوادر میں حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان گوادر میں اب تک مذاکرات کے دو دور ہوئے ہیں لیکن یکجہتی کمیٹی نے تاحال احتجاج کو ختم نہیں کیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کے حوالے سے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جولائی کے آخری ہفتے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گوادر میں بلوچ راجی مچی یعنی بلوچ قومی اجتماع کا اعلان کیا تھا تاہم حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے اور اجازت نہ ملنے پر یہ احتجاج دھرنے میں تبدیل ہو گیا تھا اور پھر یہ احتجاج گوادر کے علاوہ بلوچستان کے مختلف حصوں میں پھیل گیا۔
کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بیبرگ بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت مطالبات پر عملدرآمد کے لیے عملی اقدامات نہیں کررہی ہے۔
تاہم بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطالبات تسلیم کیے گئے ہیں لیکن دھرنوں کو بلاجواز طول دیا جا رہا ہے۔
گوادر میں حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان جن شخصیات نے ثالث کے طور پر کردار ادا کیا تھا۔
ان میں گوادر سے تعلق رکھنے والے نیشنل پارٹی کے سینیئر رہنما اشرف حسین بھی شامل تھے۔
طاقت کے استعمالُ سے شاید حالات مزید پیچیدہ ہوں گے: نیشنل پارٹی کا بیان
نیشنل پارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میر اشرف حسین بلوچ نے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے رابطہ کرکے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کی جانب سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک سے آگاہ کیا۔
بیان کے مطابق اشرف حسین نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر معاملات مذاکرات سے طے نہیں ہوئے تو طاقت کے استعمال سے شاید حالات مزید پیچیدہ ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے نیشنل پارٹی کے سربراہ وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے رابطہ کرکے اس بات پر زور دیا کہ حکومت صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ تمام معاملات مذاکرات و گفت و شنید کے ذریعے حل کرے۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت بامقصد مذاکرات کے ذریعے معاملات کو پرامن طریقے سے حل کریں۔
’بلوچ قومی اجتماع‘ کے انعقاد کےمقاصد
’بلوچی قومی اجتماع‘ کے انعقاد کا اعلان کئی ہفتوں پہلے یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور صبغت اللہ بلوچ عرف شاہ جی نے کیا تھا۔
اس میں افغانستان اور ایران سے تعلق رکھنے والےبلوچوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے الزام عائد کیا تھا کہ بلوچوں کی نسل کشی کے علاوہ ہزاروں افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچوں کے انسانی حقوق کی پامالی کے علاوہ ان کے وسائل پر بھی قبضہ کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس پُرامن اجتماع کے انعقاد کا مقصد ان اقدامات کی روک تھام کے لیے ایک لائحہ عمل اختیار کرنا ہے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے ہمارے لوگوں کو ورغلایا جارہا ہے: وزیر داخلہ بلوچستان
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے اپنے ایک علیحدہ بیان میں کہا ہے کہ بیرونی ایجنڈے کو تقویت دینے کے لیے یورپ میں بیٹھے لوگ بلوچستان میں آگ اور خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔
اپنے بیان میں انھوں نے کہ بیرون ملک بیٹھ کرسوشل میڈیا کے ذریعے ہمارے لوگوں کو ورغلایا جارہا ہے۔
ان لوگوں کو سوشل میڈیا ایکس کے بجائے بلوچستان آکر حالات کا مقابلہ کرنا چائیے۔ باہر بیٹھے عیش و آرام کی زندگی گزارنے والے بلوچستان کے حالات خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔