ترکی اپنا میزائل شکن دفاعی نظام ’سٹیل ڈوم‘ تیار کریگا

انقرہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن ملک ترکی قومی سطح پر پہلی مرتبہ اپنا ایک ایسا میزائل شکن دفاعی نظام تیار کرے گا، جسے ’سٹیل ڈوم‘ کا نام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ترک دارالحکومت انقرہ سے جمعرات آٹھ اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ترکی میں دفاعی صنعت کے نگران قومی ادارے کے سربراہ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اعلان کیا کہ ترکی اپنا ایک اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

https://x.com/trthaber/status/1821171575305203743?t=UTNjFfKhLRRSvk1y7jZLVQ&s=19

ترکی میں ملکی دفاعی صنعت کے نگران ادارے کا نام ایس ایس بی (SSB) ہے، جس کے صدر ہالوک گورگن نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا، ”ہمارے سٹیل ڈوم نامی قومی منصوبے کے ذریعے ہمارے فضائی دفاعی نظام، ان کے سینسرز اور ہمارے ہتھیار سب کچھ ایک نیٹ ورک کی صورت میں مربوط ہو جائے گا۔‘‘

منصوبے کی قیادت ریاستی دفاعی اداروں کے پاس

ہالوک گورگن نے کہا کہ اس منصوبے کی قیادت ریاستی انتظام میں کام کرنے والی دفاعی شعبے کی کمپنیاں، جیسے آسیلسان (Aselsan)، روکٹسان (Roketsan) اور ایم کے ای (MKE) کریں گی، جنہیں پبلک ریسرچ گروپ Tubitak Sage جیسے اداروں کا مکمل تعاون بھی حاصل ہو گا۔

ترک پبلک ٹیلی وژن ‘ٹی آر ٹی خبر‘ نے بتایا کہ ایک اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم کے طور پر ‘سٹیل ڈوم‘ ایک ایسی حفاظتی چھتری کا کام دے گا، جو ترک فضائی حدود کی حفاظت بھی کر سکے گی اور ساتھ ہی ہر طرح کے خطرات کے فوری جواب کی اہل بھی ہو گی۔

‘ٹی آر ٹی خبر‘ نے ہالوک گورگن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ‘سٹیل ڈوم‘ سسٹم بہت مختصر فاصلے سے لے کر بہت طویل فاصلے تک، اور کم سے کم بلندی سے لے کر زیادہ سے زیادہ بلندی تک سے پیدا ہونے والے ہر طرح کے خطرات کا مقابلہ کرنے کا اہل ہو گا۔

ہالوک گورگن کے آج جاری کردہ ویڈیو پیغام کے بعد نیوز ایجنسی اے ایف پی نے جب مزید تفصیلات کے لیے ان کے ادارے ایس ایس بی سے رابطہ کیا، تو اس نے مزید کوئی بھی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔

ترکی اب دفاعی مصنوعات کا اہم برآمد کنندہ ملک

بیک وقت ایشیا اور یورپ دونوں براعظموں میں واقع ترکی کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے دفاعی شعبے کی مصنوعات کا ایک بڑا برآمد کنندہ ملک بن چکا ہے، خاص طور پر ڈرونز برآمد کرنے کے معاملے میں۔

اس کے علاوہ صدر رجب طیب ایردوآن بھی ملکی دفاعی صنعت کے بہت بڑے حامی ہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ ترقی کرتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

ترکی نے اسی سال اپنا مکمل طور پر اندرون ملک تیار کردہ پہلا جنگی طیارہ بھی بنا لیا تھا، جس نے فروری میں اپنی اولین کامیاب پرواز کی تھی۔

‘کان‘ نامی یہ قطعی طور پر ‘ہوم میڈ‘ فائٹر جیٹ انقرہ میں ترک فضائیہ کے ایک اڈے سے اڑا تھا اور بعد میں وہیں پر اس نے کامیابی سے لینڈنگ کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں