تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) ایران کے پاسداران انقلاب (ریوولوشنری گارڈز ) نے کہا ہے کہ اس کی بحریہ کے پاس نئے کروز میزائل ہیں جو انتہائی دھماکہ خیز وار ہیڈز سے لیس ہیں اور ریڈار پر نظر نہیں آتے، یہ خبر ایران کے سرکاری میڈیا نے دی ہے۔
گارڈز کے اعلیٰ کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ “آج کی دنیا میں آپ کو اپنی بقا کے لیے یا تو طاقتور ہونا پڑے گا، یا ہتھیار ڈالنا ہوں گے۔ کوئی درمیانی راستہ نہیں ہے۔”
گارڈز نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے بحری بیڑے میں بڑی تعداد میں کروز میزائلوں کو شامل کیا گیا ہے۔ ان نئے میزائلوں میں انتہائی دھماکہ خیز وار ہیڈز کی صلاحیت ہے جو ریڈار پر ناقابل شناخت ہیں اورجو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا سکتے ہیں اور اپنے اہداف کو غرق کر سکتے ہیں۔
گارڈز کی بحریہ نے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ اس کے بیڑے میں طویل اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے مختلف قسم کے میزائل سسٹمز کے ساتھ ساتھ جاسوسی ڈرون اور نیول ریڈار بھی شامل کیے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ “ان سسٹم کا تعلق گارڈز کی بحریہ میں جدید ترین اینٹی سرفیس اور سب سرفیس ہتھیاروں سے ہے۔”
سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعہ کو کئی ہتھیاروں کی نمائش کی ۔بحریہ نے مزید کہا کہ 2,654 سسٹمز میں سے صرف 210 دکھائے گئے کیونکہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پردوسرے اسٹریٹجک سسٹمز کو دکھانا ممکن نہیں تھا۔
ایران کی سیکیورٹی کے سب سے طاقتور ادارے کا یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب 31 جولائی کو فلسطینی اسلام پسند تنظیم حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل پر ایران کی جانب سے بدلہ لینے کے عزم کے اظہار سے مشرق وسطی ٰ میں ایک مکمل جنگ کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
ایران نے اسرائیل پر قتل کا الزام عائدکیا ہے جبکہ اسرائیل نے اس میں ملوث ہونے کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید۔
ایران کے پاس ایسے ہتھیاروں کے حوالے سے مشرق وسطیٰ کاایک سب سے بڑا میزائل پروگرام ہے، جو جنگ کی صورت میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مزاحمتی اور جوابی کارروائی کے لیے اہم ہو سکتا ہے۔
امریکی نیشنل انٹیلی جینس کے ڈائریکٹر کے دفتر کے مطابق خطے میں ایران کے پاس سب سے زیادہ بیلسٹک میزائل ہیں۔