واشنگٹن ( ڈیلی اردو) امریکی محکمہ انصاف نے 2 ایرانی اور ایک پاکستانی شہری پر تہران کو ہتھیاروں کے پروگرام میں مدد فراہم کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق دو ایرانی بھائیوں شہاب میرکازئی اور یونس میرکازئی کے علاوہ ایک پاکستانی محمد پہلاوان کے خلاف ایران کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پروگرام کو مدد فراہم کرنے کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب ایک اور پاکستانی شہری آصف رضا مرچنٹ پر مبینہ طور پر ایران کے ساتھ تعلقات اور امریکی سرزمین پر ایک سیاستدان اور دیگر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
یہ معاملہ اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی پریس بریفنگ میں اٹھایا گیا، جہاں ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ سے ان افراد تک قونصلر رسائی کے بارے میں پوچھا گیا۔
محمد پہلوان پر فرد جرم کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کچھ عرصہ پہلے بتایا تھا کہ ہمیں ان پاکستانیوں تک قونصلر رسائی دی گئی تھی۔
پاکستانی شہری محمد پہلوان اس وقت امریکا میں زیر حراست مقدمے کا انتظار کر رہے ہیں۔
سپرسیڈنگ فرد جرم حکام کو فروری میں پہلے سے عائد فرد جرم میں الزامات کو شامل کرنے یا حذف کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
اُس وقت مبینہ طور پر 4 افراد کے پاس پاکستانی شناختی کاغذات تھے، جنہیں امریکی وفاقی عدالت کے سامنے حوثیوں کی حمایت میں ایران سے یمن میں مبینہ طور پر ہتھیار لے جانے کے الزام میں پیش کیا گیا تھا۔
تازہ عدالتی دستاویزات کے مطابق شہاب اور یونس ایران کے پاسدران انقلاب کے لیے کام کرتے ہیں، محمد پہلوان مبینہ طور پر میرکازئی برادران کے لیے ’یونس‘ نامی اسمگلنگ جہاز کے کپتان کے طور پر کام کرتا تھا، جو شہاب میرکازئی کی ملکیت ہے۔
محمد پہلوان نے مبینہ طور پر شہاب کے ساتھ مل کر اسمگلنگ کے متعدد بحری سفروں کے دوران نقل و حمل کے لیے معاونت کی اور محمد پہلوان کو ایرانی ریال میں شہاب کے نام پر ایک بینک اکاؤنٹ سے ادائیگی کی گئی، جس نے مبینہ طور پر ایران میں شہاب اور یونس سے رقم وصول کرنے کا بندوبست کیا اور یہ رقم اپنے خاندان اور دیگر لوگوں میں تقسیم کی۔
11 جنوری کی رات کو یو ایس سینٹرل کمانڈ نیوی فورسز اور یو ایس کوسٹ گارڈ صومالیہ کے ساحل سے دور کشتی پر سوار ہوئے، نیوی کے 2 جوانوں نے اس پابندی کے دوران اپنی جانیں گنوائیں۔
امریکی بورڈنگ ٹیم کا مبینہ طور پر کشتی میں 14 میرینرز بشمول پہلوان کا سامنا کیا، جس کی تلاشی کے دوران امریکی ٹیم نے مبینہ طور پر ایرانی ساختہ جدید روایتی ہتھیاروں کو تلاش کر کے قبضے میں لے لیا۔
ہتھیاروں کے ابتدائی تجزیے سے پتا چلا کہ اس میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں اور اینٹی شپ کروز میزائلوں کے لیے اہم ساز و سامان ہے، جن میں وار ہیڈ، پروپلشن وغیرہ شامل ہیں۔
محمد پہلوان پر جہاز کے کپتان کے بارے میں کشتی پر سوار ہونے کے دوران امریکی کوسٹ گارڈ کے افسران کو غلط معلومات فراہم کرنے عملے کے ایک ممبر کو دھمکی دینے کا بھی الزام ہے۔
جرم ثابت ہونے پر پہلوان، شہاب اور یونس کو زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے، ایک وفاقی ضلعی عدالت کا جج قانونی نکات پر غور کرنے کے بعد کسی بھی سزا کا تعین کرے گا۔
واضح رہے کہ 6 اگست کو نیویارک کی ایک وفاقی عدالت میں امریکی سیاستدان اور دیگر اہلکاروں کو قتل کرنے کی سازش کے الزام میں مبینہ طور پر ایران سے تعلقات رکھنے والے پاکستانی شہری آصف رضا مرچنٹ پر فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا تھا کہ کرائے کے قاتلوں کے ذریعے یہ خطرناک سازش مبینہ طور پر ایک پاکستانی شہری کی جانب سے تیار کی گئی تھی جس کا ایران سے قریبی تعلق تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے (سی این این) نے ایک سرکاری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر موجودہ اور سابق حکومتی اہلکار اس سازش کا ہدف تھے۔
تاہم وائٹ ہاؤس نے واضح کیا تھا کہ پنسلوینیا میں ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے اور اس معاملے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
دستاویزات سے معلوم ہوا تھا کہ ملزم کراچی کا رہائشی تھا جس کے تہران سے مبینہ تعلقات تھے، مرچنٹ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس کی ایران میں بیوی اور بچے ہیں اور پاکستان میں ایک الگ خاندان ہے۔
دستایز میں مزید کہا گیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کسی بھی حملے سے پہلے ہی اس سازش کو ناکام بنادیا اور آصف مرچنٹ اس وقت نیویارک میں وفاقی تحویل میں ہے۔
تاہم، عدالتی دستاویزات نے واضح کیا تھا کہ ملزم کے خلاف لگائے گئے الزمات ثابت ہونے تک مرچنٹ کو بے قصور سمجھا جاتا ہے جب تک کہ وہ مجرم ثابت نہ ہو جائے۔