بیروت (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) فلسطینی عسکریت پسند گروپ اور اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اسرائیل نے جمعے کے روز لبنان کے شہر صیدون میں ایک کار پر حملہ کرکے حماس کے ایک کمانڈر کو ہلاک کر دیا ہے ۔
حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے کمانڈر سمر الحاج صیدون شہر میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایک الگ بیان میں گروپ کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے سمر کو ایک فیلڈ کمانڈر بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی موت ایک قتل تھی۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس کے ائیر کرافٹ نے صیدون کے علاقے پر حملہ کر کے الحاج کو ختم کر دیا جنہیں اس نے لبنان میں حماس کے ایک سینئر کمانڈر کے طور پر شناخت کیا۔
اس نے کہا کہ الحاج لبنان سے اسرائیلی علاقے میں دہشت گرد حملے اور پراجیکٹائل لانچ کرنے کے زمہ دار تھے اور وہ عین الحلوہ کیمپ میں ملٹری فوسز کے کمانڈر تھے اور کارکنوں کی بھرتی اور ٹریننگ کے زمہ دار تھے۔
اس سے قبل اسرائیل کی فوج نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس کی فورسز نے جنوبی لبنان کے کئی علاقوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں حزب اللہ کے دو کمانڈر ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں علی سمیر حجازی اور محمد ہانی حیدر شامل ہے۔
لبنان کے قومی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دوئیر قصبے میں کیے گئے حملوں میں سے ایک میں ایک مکان تباہ ہو گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیلی فوج نے جمعرات کو یہ بھی کہا کہ اس نے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے علاقے میں چھاپے مارے، جہاں وہ کئی مہینوں سے حماس کے عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہے۔
فوج نے بتایا کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے ایک مقام کو بھی تباہ کر دیا۔
یہ مسلسل کارروائی ایسے میں ہوئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے بیروت میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر کی حالیہ ہلاکت اور تہران میں ایک حملے میں حماس کے سیاسی لیڈر کی ہلاکت کے بعد یہ خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ یہ تنازع خطے بھر میں پھیل سکتا ہے۔
حزب اللہ نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے جب کہ اسرائیل نے حماس کے نئے مقرر کردہ رہنما یحییٰ سنوار کو ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو ہونے والے اس دہشت گرد حملے کے جواب میں حماس کو تباہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جس میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 یرغمالوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی سے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق علاقے میں تقریباً 40,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ، جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں حماس کے ہزاروں جنگجو بھی شامل ہیں۔