کییف (ڈیلی اردو/بی بی سی) یوکرینی دستوں نے روس میں داخل ہو کر 30 کلو میٹر تک پیش قدمی کی ہے۔
فروری 2022 میں روس کی مداخلت کے بعد اسے یوکرین کی سب سے بڑی جوابی کارروائیوں میں سے ایک کہا جا رہا ہے۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روسی دستوں کی کورسک کے خطے میں یوکرینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کیئو پر الزام لگایا ہے کہ اس نے روس کی پُرامن آبادی کو اشتعال دلانے کی کوشش کی ہے۔
صدر زیلنسکی نے یوکرینی حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک جنگ کو ’جارحیت دکھانے والے کے خطے میں داخل کر رہا ہے۔‘
’یوکرین نے ثابت کیا کہ وہ انصاف بحال کر سکتا ہے اور ظالم پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔‘
ادھر اتوار کو روسی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے دستوں نے روسی علاقے میں داخل ہونے والے دشمن گروہوں کے عزائم کو ناکام کیا ہے۔
اس نے اعتراف کیا ہے کہ یوکرینی دستے سرحد پار 25 سے 40 کلومیٹر اندر آ چکے ہیں۔
یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس نے کورسک میں آباد کاریوں پر قبضہ کیا ہے۔ فوجیوں کی بعض ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ انتظامی عمارتوں پر سے روسی پرچم ہٹا رہے ہیں۔
یوکرینی دستوں نے کم آبادی والے علاقوں میں بعض انتظامی عمارتوں کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔
بی بی سی ویریفائی کی جانب سے ان تصاویر کی تصدیق کی گئی ہے جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روس کورسک جوہری پلانٹ کے قریب دفاعی تعمیرات کر رہا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ سرحدی خطے سے 76 ہزار لوگوں کا انخلا کیا گیا ہے اور علاقے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ کورسک حملے کا مقصد مشرقی یوکرین سے روسی دستوں کو نکالنا ہے تاکہ یوکرین پر دفاعی دباؤ کم ہوسکے۔
ماسکو نے یوکرینی حملے کے جواب میں کیئو پر میزائل حملہ کیا ہے جس میں ایک شخص اور اس کا چار سالہ بیٹا ہلاک ہوئے ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق گذشتہ شب سے 57 میں سے 53 ڈرون حملوں کو ناکام بنایا گیا۔