خیبر: وادی تیراہ چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے کا زخمی لیفٹیننٹ عزیر محمود دم توڑ گیا، ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی

راولپنڈی (ک م) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی دور افتادہ وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہونے والے پاکستانی فوج کے لیفٹیننٹ دوران علاج دم توڑ گئے۔ ہلاکتوں کی تعداد دس ہوگئی ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان 9 اگست کو فائرنگ کاتبادلہ ہوا تھا، اس دوران لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک دہشت گردوں کے خلاف ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے شدید زخمی ہوئے تھے۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک کو سی ایم ایچ پشاور منتقل کیا گیا تھا جہاں دوران علاج انہوں نے دم توڑ دیا۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک کی عمر 24 سال 8 ماہ تھی، ان کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، بہادرافسروں وجوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کومزیدتقویت دیتی ہیں۔

9 اگست کو وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تین مختلف مقامات چیک پوسٹوں پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں 4 دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے باعث ہلاک ہوگئے تھے۔

تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران 3 بہادر جوان بھی وطن پر قربان ہوگئے۔ جن میں ضلع میانوالی سے تعلق رکھنے والے حوالدار انعام گل، ضلع ٹانک کے سپاہی محمد عمران اور ضلع مردان کے سپاہی الطاف خان شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک کی نماز جنازہ پشاور گیریژن میں اداکردی گئی، جنازے میں کور کمانڈر پشاور، لواحقین اور عسکری و سول حکام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جبکہ لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک کو ان کے آبائی شہر میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔

مقامی حکام کے مطابق جمعرات کی رات ضلع خیبر کی دور افتادہ وادی تیراہ کی مختلف چیک پوسٹوں پر تھانہ تیراہ 27 بریگیڈ کے انڈر کمانڈ 231 وینگ آدم زنگئی پوسٹ اور تھانہ تیراہ پر دہشت گردوں نے بڑے اور چھوٹے ہتھیاروں سے حملے کیے۔

ان حملوں کے نتیجے سیکیورٹی فورسز کے چھ اہلکار موقع پر جان کی بازی ہار گئے جب کہ 12 زخمی ہوئے۔

حکام نے ان حملوں کے بعد 8 اہلکاروں کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاعات دی ہیں۔

مقامی سول انتظامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں ایک افسر بھی شامل ہے۔

حکام نے بعد میں ایک اور اہل کار کی ہلاکت کی اطلاع دی جس کے بعد عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں پولیس اہلکاروں کو کسی قسم کا مالی اور جانی نقصان نہیں ہوا۔

بروز ہفتہ کو کالعدم ٹی ٹی پی نےگزشتہ روز حملے میں لاپتہ د فوجیوں کی لاشیں مقامی جرگے کے حوالے کردی اور آج بروز اتوار سی ایم ایچ پشاور میں لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ اس طرح سے
ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں