کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ ہلاک جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
زخمیوں میں پنجگور کے ضلعی چیئرمین اور نیشنل پارٹی کے رہنماعبدالمالک بلوچ بھی شامل ہیں جو ڈپٹی کمشنر کے ہمراہ تھے۔
ان کی گاڑی کو نامعلوم افراد نے پیر کی شب ضلع مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں نشانہ بنایا۔
مستونگ کے اسسٹنٹ کمشنر اکرم حریفال نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کوئٹہ سے پنجگور جارہے تھے جب ان کی گاڑی کھڈکوچہ کے علاقے میں پہنچی تو نامعلوم مسلح افراد نے اس پر حملہ کر دیا۔
کمشنر قلات ڈویژن نعیم بازئی کے مطابق اس حملے میں ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ اور ضلعی چیئرمین پنجگور عبدالمالک بلوچ سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔
انھوں نے بتایا کہ زخمیوں کو طبیّ امداد کی فراہمی کے لیے مستونگ میں نواب غوث بخش شہید ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کی گاڑی پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کی ہلاکت اور دیگر افراد کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ذاکر بلوچ حکومت بلوچستان کے ایک باصلاحیت افسر تھے جنھوں نے مختلف ذمہ داریاں بطریق احسن نبھائیں۔
وزیر اعلیٰ نے اس واقعے کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث دہشت گرد عناصر کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ دہشت گردوں کا آخری حد تک پیچھا کریں گے اور ان کے خلاف لڑائی میں سب کو متحد ہوکر جواب دینا ہو گا۔
درایں اثنا نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سکریٹری جنرل سینیٹر جان محمد بلیدی نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے یہ واقعات کسی طور قابل قبول نہیں ہیں۔
مستونگ کوئٹہ سے تقریباً پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ اس علاقے میں ماضی میں بھی بدامنی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
گذشتہ سال 12ربیع الاول کے جلوس پر ہونے والے ایک خود کش حملے میں 60 سے زائد افراد ہلاک اور جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل 2018 میں اس ضلع کے درینگڑھ کے علاقے میں ایک خود کش حملے میں 120سے زائد افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔