پشاور (ڈیلی اردو) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت احتساب کی بات کرتی ہے اور کمیشن ہی ختم کردیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں احتساب کمیشن کے خاتمے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی، درخواسست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ صوبائی حکومت نے 2014 میں احتساب کمیشن سے متعلق ایکٹ صوبائی اسمبلی سے منظورکیا تاہم 2018 میں اس قانون کو غیر موثر کردیا گیا، صوبائی حکومت نے بغیرکسی ہوم ورک کے احتساب کمیشن کاخاتمہ کیا جو کہ غیر قانونی اورغیر آئینی ہے لہذا اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ صوبائی حکومت نے اگر احتساب کے لئے احتساب کمیشن کا ادارہ قائم کیا تھا تو اس ادارے نے اب تک کس کا احتساب کیا، کروڑوں روپے خرچ ہوئے مگر نتیجہ صفر نکلا۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ صوبائی حکومت منصوبے تو شروع کر دیتی ہے مگر انہیں پھر ختم کر دیا جاتا ہے یا پھر یہ منصوبے طوالت اختیار کر لیتے ہیں جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بی آرٹی منصوبہ شروع کیا گیا مگر تاحال مکمل نہ ہوسکا۔
اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور درخواست پر جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی، عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت اگلی پیشی تک ملتوی کردی۔