کاکول (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملک کے صوبہ خیبر پختونخوا میں تحریک طالبان پاکستان نے دوبارہ سر اٹھایا ہے۔ انھوں نے افغانستان سے اس گروپ کے خلاف پاکستان کا ساتھ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے ماضی میں بھی کابل سے متعدد بار ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ملک کے اندر ایک آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کا اعلان کیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ ’افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے جس کے لیے پاکستان اور اس کے عوام نے ان گنت قربانیاں دی ہیں جس کی دور حاضر میں کوئی نوید نہیں ملتی، ہم افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں اور ان کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ اور خیر خواہ ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دیں اور اس فتنے کا قلع قمع کرنے میں ہمارا ساتھ دیں جیسے پاکستان نے آپ کا ساتھ دیا ہے۔‘
پاکستان کی 77ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ’آج ہمارے خیبر پختونخوا میں بالخصوص فتنہ الخوارج المعروف تحریک طالبان پاکستان کی ریاست اور شریعت مخالف کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنے سے دوبارہ سر اٹھایا ہے، جس کی سرکوبی کے لیے افواج پاکستان اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمہ وقت برسرپیکار ہیں۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’بدقسمتی سے ہمارے خطے میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عزائم رکھنے والی قوتیں سرگرم عمل ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے مکمل یکسوئی کے ساتھ اختیار کی جانے والی کثیرالجہتی حکمت عملی عزم استحکام کے عزم کا استعارہ سلامتی کا ضامن اور وقت کا اہم تقاضا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے عوام کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہ ’اللہ کی بابرکت ذات اور پوری قوم آپ کے ساتھ ہے اور بہت جلد اللہ تعالیٰ ہم سب کو فتح مبین عطا کرے گا۔‘
’چند عناصر بلوچستان کو غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیں‘
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’صوبہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن چند عناصر اسے غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیں۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’ان کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان کو کمزور کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی اور پاک فوج، حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے اس صوبے اور اس کے غیور عوام کی سالمیت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے چند سالوں سے ریاست مخالف بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں ڈیجیٹل دہشت گردی کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کی آئین اجازت تو ضرور دیتا ہے لیکن آئین پاکستان نے اس کی واضح حد بندی بھی کر رکھی ہے۔