لاہور (ڈیلی اردو)صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں مصطفی آباد پولیس نے گاؤں رائے کلاں میں توہین مذہب کے الزام میں دو سے ایک خاتون کو گرفتار کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکشن 295-B کے تحت ایک پرائیویٹ اسکول کے مالکن اور اس کی گھریلو باورچی کے خلاف قرآن پاک کے صفحات کو مبینہ طور پر جلانے کے الزام میں فوجداری مقدمہ درج کیا گیا۔
مشتبہ دونوں خواتین اس وقت فرار ہوگئیں جب قرآن پاک کے جلے ہوئے صفحات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ رائے کلاں اور ملحقہ دیہات کی مساجد میں اعلانات کیے گئے۔
ایس ایچ او مصطفی آباد حسن عمران کے مطابق پولیس نے گھریلو ملازمہ کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ پولیس کے مطابق ایک انسپکٹر اس کیس میں تفتیشی افسر ہے اور مختلف زاویوں سے معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
قصور میں گزشتہ ایک دہائی میں توہین مذہب کے درجنوں واقعات ہوئے ہیں، جن میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں اینٹوں کے بھٹے پر ایک مسیحی جوڑے کو زندہ جلانا بھی شامل ہے۔
2014 میں گاؤں بہمنی والا میں ایک درجن سے زائد مسیحی گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا جب مسلمان اور مسیحی مرد اراکین کے درمیان جھگڑے کے بعد ذاتی معاملے کو توہین مذہب کا رنگ دے دیا گیا تھا۔