شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، جنوبی کوریا

سیول (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے شمالی کوریا کے ساتھ ایک نیا ورکنگ گروپ قائم کرنے کی پیشکش کی ہے تاکہ کشیدگی کو کم کرنے اور اقتصادی تعاون کو دوبارہ شروع کرنے کے طریقے تلاش کیے جا سکیں۔

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے جمعرات کو شمالی کوریا کے ساتھ ایک ورکنگ سطح کے مشاورتی ادارے کے قیام پر زور دیا تاکہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی کو کم اور اقتصادی تعاون کو دوبارہ شروع کیا جاسکے۔

یون نے جمعرات کو ایک خطاب کے دوران کہا کہ نیا بین کوریائی ورکنگ گروپ “تناؤ کو دور کرنے سے لے کر اقتصادی تعاون، دونو‍ں ملکوں کے عوام کے درمیان ثقافتی تبادلے، نیز آفات اور موسمیاتی تبدیلی کے تدارک تک کا کوئی بھی مسئلہ اٹھا سکتا ہے۔

جنوبی کوریا کے رہنما نے کہا کہ اگر پیونگ یانگ جوہری تخفیف کی جانب “صرف ایک قدم اٹھائے” تو وہ سیاسی اور اقتصادی تعاون شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یون کا کہنا تھا کہ “بات چیت اور تعاون سے بین کوریائی تعلقات میں خاطر خواہ پیش رفت ہو سکتی ہے۔”

اتحاد کا خاکہ

یون نے جاپانی نوآبادیاتی حکمرانی سے ملک کی آزادی کا جشن منانے والے ایک پروگرام میں تقریر کے دوران اپنے “اتحاد کے نقطہ نظر” کا خاکہ بھی پیش کیا۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر کوریا دو ملکوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔

یون نے کہا کہ جب تک تقسیم کی حالت برقرار رہے گی، ہماری آزادی ادھوری رہے گی۔ “ہم جس آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اسے شمال کی منجمد مملکت تک بڑھایا جانا چاہیے، جہاں لوگ آزادی سے محروم ہیں اور غربت اور فاقہ کشی کا شکار ہیں۔”

یہ نئی کوشش سیول کی جانب سے سیلاب سے متاثرین شمالی کوریا کی مدد کی پیش کش کے بعد سامنے آئی ہے۔ یون کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ نے ان کی پیش کش مسترد کردی تھی۔

یون نے کہا، “اگرچہ شمالی کوریا کی حکومت نے ایک بار پھر ہماری پیشکش (سیلاب سے متعلق امدادی سامان فراہم کرنے کی) کو مسترد کر دیا، لیکن ہم انسانی امداد کی پیشکش کرنا کبھی بند نہیں کریں گے۔”

دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات خراب ہیں

سیول اور پیونگ یانگ کے درمیان اس وقت تعلقات گزشتہ برسوں میں اپنی کم ترین سطح پر ہیں۔

اس سال کے شروع میں، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کو ایک “بنیادی دشمن” کہا تھا اور کہا تھا کہ اب اتحاد ممکن نہیں رہا۔

شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے اپنی جنوبی سرحد پر 250 بیلسٹک میزائل لانچرز کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا۔

شمال کوریا نے مئی سے لے کر اب تک کوڑے سے بھرے ہزاروں غبارے جنوبی کوریا کی طرف اڑائے ہیں۔

اس کے جواب میں، سیول نے سرحد کے ساتھ اپنی پروپیگنڈہ نشریات دوبارہ شروع کر دی ہیں اور 2018 کے معاہدے کو روک دیا ہے جس کا مقصد دونوں فوجوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں