یوکرینی فوج کی روس میں پیش قدمی جاری، دریائے سیم پر موجود اہم پل تباہ

کییف (ڈیلی اردو/بی بی سی) یوکرین نے روس کے علاقے کرسک میں اپنی دراندازی جاری رکھتے ہوئے دریائے سیم پر موجود ایک اہم پل تباہ کر دیا ہے۔

روسی حکام کے مطابق گلوشکوو قصبے کے قریب ہونے والے آپریشن کے نتیجے میں ضلعے کے کچھ حصے کا رابطہ باقی علاقے سے منقطع ہو گیا ہے۔

روسی فوج اس پل کو اپنے فوجیوں کو رسد پہنچانے کے لیے استعمال کر رہی تھی۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج کرسک میں اپنی پوزیشنیں مستحکم کر رہی ہے۔

زیلنسکی قبضے میں لیے گئے علاقوں کو ایک ’ایکسچینج فنڈ‘ قرار دے رہے ہیں جس سے یہ تاثر ملتا ہے وہ شاید ان علاقوں کے بدلے ماسکو کے زیر تسلط یوکرینی علاقوں کو چھڑوانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

دو سال قبل ماسکو کی جانب سے بڑے پیمانے پر حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک یہ یوکرین کی روس میں سب سے گہری دراندازی ہے۔

یوکرین کی سرحد پار کارروائیوں کے نتیجے میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

یوکرین کی جانب سے روسی علاقوں پر قبضے کے دعووں باوجود کیف کی جانب سے بارہا کہا گیا ہے کہ ان کا روس پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں۔

جمعے کے روز یوکرینی صدر زیلنسکی کے ایک سینئر معاون میخائیلو پوڈولیاک نے کہا ہے کہ روس میں دراندازی کا ایک اہم مقصد ماسکو کو ’اپنی شرائط پر‘ مذاکرات کرنے پر مجبور کرنا ہے۔

تاہم، ایک طرف جہاں یوکرینی فوج مغربی روس میں پیش قدمی کر رہی ہے وہیں روسی افواج کو یوکرین کے مشرق میں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔

جمعے کے روز روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فوجیوں نے ایک اور یوکرینی قصبے سرہیوکا پر قبضہ کر لیا ہے۔

اس تازہ ترین پیشرفت کے بعد روسی فوج پوکروسک شہر کے مزید قریب پہنچ گئی ہے جو مشرقی محاذ پر موجود یوکرینی فوجیوں کو رسد پہنچانے کے لیے استعمال ہونے والی ایک مرکزی شاہراہ پر موجود اہم لاجسٹک مرکز ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں