روس کے زیر قبضہ یوکرین کے زاپوریژیا جوہری پاور پلانٹ کا تحفظ خطرے میں ہے، اقوامِ متحدہ

نیو یارک (ڈیلی اردو/بی بی سی) اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کے سربراہ نے کہا ہے کہ روس کے زیر قبضہ یوکرین میں زاپوریژیا پاور پلانٹ میں جوہری تحفظ کی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا کہ وہ ’انتہائی فکرمند‘ ہیں اور انھوں نے پلانٹ کی حفاظت کے لیے ’ہر طرف سے زیادہ سے زیادہ تحمل‘ برتنے کی اپیل کی ہے۔

ایجنسی کا کہنا ہے حملے سے مرکز کے باہر ایک سڑک متاثر ہوئی جو ضروری پانی کے چھڑکاؤ کے تالابوں کے قریب اور باقی رہ جانے والی واحد ہائی وولٹیج لائن سے تقریبا 100 میٹر دور ہے۔

اس پلانٹ پر روسی افواج نے جنگ کے اوائل میں قبضہ کر لیا تھا اور اس پر متعدد حملے ہو چکے ہیں جن کے لیے فریق ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے رہے ہیں۔

گذشتہ ہفتے پلانٹ کے کولنگ ٹاورز میں سے ایک میں آگ لگنے کے بعد کیئو اور ماسکو نے اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالی تھی۔

آئی اے ای اے نے یہ نہیں بتایا کہ سنیچر کو ہونے والا حملہ کس نے کیا لیکن زاپوریزیہ میں تعینات اس کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ نقصان دھماکہ خیز مواد لے جانے والے ڈرون کی وجہ سے ہوا ہے۔

ایجنسی نے ایک بیان میں کہا ’ٹیم نے پلانٹ سے کچھ فاصلے پر بار بار دھماکوں، بھاری مشین گن اور رائفل فائر اور توپ خانے کی آوازیں سنی ہیں۔ ‘

پلانٹ نے دو سال سے زیادہ عرصے سے بجلی پیدا نہیں کی ہے اور تمام چھ ری ایکٹرز اپریل سے بند ہیں۔ روس نے فروری 2022 میں اپنے ہمسایہ ملک پر حملے کا آغاز کیا تھا اور اس وقت مشرقی یوکرین کے مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کے لیے پیش رفت کر رہا ہے۔ تاہم اسے اس وقت دھچکا لگا جب یوکرین کی فوجیں اس کے کرسک علاقے میں داخل ہوئیں جہاں وہ تقریبا دو ہفتوں سے اپنی پوزیشنیں مستحکم کر رہے ہیں۔ اس علاقے سے ہزاروں روسیوں کو نکال لیا گیا ہے۔

اتوار کے روز یوکرین کی فضائیہ کے سربراہ میکولا اولیشک نے کہا تھا کہ ان کی افواج نے کرسک کے علاقے میں ایک دوسرے پل کو تباہ کر دیا ہے جس سے دشمن اپنی لاجسٹک صلاحیتوں سے محروم ہو گیا ہے۔

اس ہفتے کے اوائل میں یوکرین نے دریائے سیم پر ایک پل کو تباہ کر دیا تھا جسے کریملن اپنے فوجیوں کی رسد کے لیے استعمال کرتا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب غیر ملکی افواج روس کی سرزمین پر موجود ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں