یوکرین کا روس کا ایک اور پُل تباہ کرنے کا دعویٰ: ’ہمارا ہدف بفر زون بنا کر روسی حملوں کا رستہ روکنا ہے‘‘

کییف (ڈیلی اردو/بی بی سی) یوکرین کا کہنا ہے کہ اس نے روس کا ایک اور سٹریٹجک یعنی انتہائی اہم پل تباہ کر دیا ہے۔ یہ ایک ہفتے میں دوسرا ایسا پل ہے جسے یوکرین کی فوج نے ہدف بنایا ہے۔ اس وقت یوکرین کی فوج روس کے سرحدی علاقے کرسک میں گذشتہ دو ہفتے سے حملے کر رہی ہے۔ یوکرین کی فوج نے سنیچر کو فضا سے بنائی جانے والی اس حملے کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ’زیوانوئے‘ کے مقام پر سیم دریا کے اوپر سے بنائی گئی ہے۔

اس حملے کے چند گھنٹے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کا روس کے کرسک علاقے کو ہدف بنانے کا مقصد روسی حملوں کو روکنے کے لیے یہاں ایک بفر زون بنانا ہے۔ روس نے جب فروری 2002 میں یوکرین پر حملہ کیا تو اس کے بعد یہ یوکرین کی طرف سے گذشتہ دو ہفتوں سے جاری ایک بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

یوکرین کے ایئرفورس کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل مائیکولا اولیسچک نے اس حملے کی فوٹیج شیئر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پوسٹ پر لکھا کہ روس کا ’ایک اور پل بھی کم ہو گیا۔‘

ان کے مطابق یوکرین کی فضائیہ دشمن کی درست فضائی حملوں کے ذریعے اہم لاجسٹک صلاحیت یعنی زمینی رابطوں سے محروم کر رہی ہے۔‘

ویڈیو میں پل کے اوپر دھوئیں کے بادل کے بڑے ٹکڑے کو دکھایا گیا ہے اور میں اس پل کا ایک حصہ تباہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ حملہ کب کیا گیا ہے۔

چند روز قبل اس دریا پر گلوشکوف نامی قصبے کے قریب روس کے ایک پل کو تباہ کیا تھا۔

روئٹرز کے مطابق عسکری تجزیہ نگار اس علاقے میں روس کے ایسے تین پل کی نشاندہی کی ہے جن کے ذریعے روس کی افواج نقل و حرکت کرتی ہے۔ ان تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ پل یا تو تباہ ہو گئے ہیں یا بہت زیادہ خراب ہو چکے ہیں۔

یوکرین کے صدر نے سنیچر کو کہا کہ ان کی افواج کرسک کے علاقے میں اپنی پوزیشن بہتر کر رہے ہیں اور روس میں مزید پیش قدمی کر رہے ہیں۔

انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کی افواج اب روس کو بہت نقصان پہنچا رہی ہیں اور ان کی معیشت کو زوال پذیر کر رہی ہیں۔ صدر کے ایک مشیر نے کہا کہ یوکرین روس پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا مگر وہ روس کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے مجبور کر رہا ہے۔

روس نے یوکرین کے اس حملے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ اس حملے کے خلاف بھرپور عسکری کارروائی کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں