لیتھوانیا: جرمن فوجیوں کی تعیناتی کیلئے تعمیری کام کا آغاز

لیتھوانیا (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) ایک نئے فوجی اڈے کی تعمیر کے آغاز کے موقع پر لیتھوانیا اور جرمن حکام نے پیر کے روز ایک تقریب میں شرکت کی۔ سن 2027 کے اواخر تک اس مذکورہ فوجی اڈے کے مکمل ہونے پر 4,000 جرمن فوجی وہاں پر تعینات کیے جائیں گے، جو ہمہ وقت جنگ کے لیے تیار ہوں گے۔

https://x.com/LTU_Army/status/1825488332228354171?t=vfUMHzfLEZqgFH8Xgz1ahA&s=19

اس کے علاوہ مزید تقریبا ایک ہزار ٹھیکیداروں اور دیگر عملے کو ملک میں کسی دوسرے مقام پر رکھا جائے گا۔

سن 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے جرمن فوجیوں کو لیتھوانیا میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ گزشتہ برس جرمنی نے نیٹو اور یورپی یونین کے رکن اس ملک میں مستقل طور پر اپنے فوجی تعینات کرنے کا عہد کیا تھا۔

ان خدشات کے درمیان کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نیٹو کے رکن ممالک پر حملے کی دھمکیوں پر عمل بھی کر سکتے ہیں، دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن فوجیوں کی غیر ملکی سرزمین پر یہ اپنی نوعیت کی پہلی مستقل تعیناتی ہو گی۔

یہ فوجی چھاؤنی روس کے اتحادی ملک بیلاروس کے ساتھ لیتھوانیا کی سرحد سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر دارالحکومت ولنیئس کے قریب ہی واقع ہو گی۔

تقریب میں شرکت کرنے والی لیتھوانیا کی وزیر اعظم انگرڈ سیمونیٹے نے جرمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، “اگر ہم محفوظ نہیں ہیں تو ان کے لیے بھی کوئی سکیورٹی نہیں ہے۔”

انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں کہا کہ “لیتھوانیا اور اس کے اتحادیوں کی سلامتی کی طرف ایک اور قدم: آج اپنی آنے والی نسلوں کو پیغام بھیجتے ہوئے ہم نے بریگیڈ کے لیے بنیادی ڈھانچے کے فوجی کیمپس کی تعمیر کا باضابطہ آغاز کیا۔ ہم دھمکی نہیں دیتے، بس اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ، اگر کوئی ہماری طاقت کو جانچنا چاہتا ہے، تو وہ کسی گمان میں نہ رہے۔”

لیتھوانیا کا دفاعی اخراجات میں اضافہ

لیتھوانیا کی وزیر اعظم انگرڈ سیمونیٹے کی حکومت نے کئی سالوں سے طے شدہ دفاعی اخراجات میں اضافے کی حمایت کے لیے ٹیکس میں اضافہ متعارف کروایا ہے۔ اس سال لیتھوانیا نے اپنے دفاعی اخرجات کو بڑھا کر اپنی جی ڈي پی کا تین فیصد تک کر دیا ہے۔

لیتھوانیا کے چیف آف ڈیفنس ریمنڈاس وائیکسنوراس نے کہا کہ ان کا ملک سن 2027 کے اواخر تک مکمل ہونے سے قبل روڈننکائی بیس پر تقریباً ایک بلین یورو خرچ کرے گا۔ لیتھوانیا کی تاریخ میں یہ اب تک سب سے بڑا تعمیری منصوبہ ہے۔

انہوں نے اس منصوبے کو “ایک بہت بڑی سرمایہ کاری” قرار دیتے ہوئے مزید کہا، “بریگیڈ ہماری آبادی کو یقین دہانی اور روسیوں کو باہر نکالنے کے لیے ڈیٹرنس کے طور پر کام کرے گی۔”

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے جرمن فوجیوں کی تعیناتی کے اس فیصلے کا موازنہ سرد جنگ کے دوران مغربی جرمنی میں تعینات اتحادیوں کے فوجیوں سے کیا۔

ابھی تک اس مقام پر تعمیرات کے تقریباً بیس فیصد منصبوں کو تعمیر کے لیے ٹھیکے پر دیا گیا ہے، جس سے یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ شاید یہ اڈہ شیڈول کے مطابق مکمل نہیں ہو پائے گا۔ حالانکہ لیتھوانیا کے وزیر دفاع نے وعدہ کیا ہے کہ حکومت رواں برس کے آخر تک باقی تمام ٹھیکے دے دے گی۔

برلن میں بھی بجٹ پر ہونے والے تنازعے سے ملک کی فوج کو اپ گریڈ کرنے کے جرمن وعدوں میں رکاوٹ پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس سے لیتھوانیا میں اس مذکورہ اڈے کی تعیناتی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں