10

یوکرینی پارلیمان میں روسی آرتھوڈوکس چرچ پر پابندی کی منظوری

کییف (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) یوکرین کے قانون سازوں نے بھاری اکثریت کے ساتھ روس سے منسلک آرتھوڈوکس چرچ پر پابندی کے حق میں قانون منظور کر لیا ہے۔ آرتھوڈوکس گرجا گھروں کو روس سے تمام تر تعلقات منقطع کرنے کے لیے نو ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔

منگل کے روز یوکرینی پارلیمان میں روس سے منسلک آرتھوڈوکس چرچ پر پابندی عائد کرنے کے حق میں قانون منظور کر لیا گیا ہے۔ پارلیمان میں موجود 322 قانون سازوں میں سے 265 نے پابندی عائد کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔

دوسری جانب روس کی طرف سے اس پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے، ”اس کا مقصد گہرے اصولی اور حقیقی آرتھوڈوکس مذہب کو تباہ کرنا ہے۔‘‘

یوکرین کا مذہبی منظرنامہ متنوع ہے اور وہاں تقریبا 10 ہزار گرجا گھر ایسے ہیں، جو روس میں مضبوط جڑیں رکھنے والے آرتھوڈوکس چرچ کے زیر اثر ہیں۔ روسی آرتھوڈوکس چرچ نے صدر ولادیمیر پوٹن کے یوکرین پر حملے کی حمایت کی تھی اور اس چرچ کی یوکرین میں موجود شاخوں پر بھی روسی صدر کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

سرکاری طور پر اس نئے قانون کا مقصد قومی سلامتی اور مذہبی آزادی کا تحفظ کرنا بتایا گیا ہے۔ صدر ولوودیمیر زیلنسکی کے دستخط کے ساتھ ہی اس قانون کو حتمی منظوری حاصل ہو جائے گی۔

یوکرین کے قانون ساز یاروسلاو زیلینسک کے مطابق یہ قانون اپنی حتمی منظوری کے 30 دن بعد نافذ العمل ہو جائے گا اور گرجا گھروں کو ماسکو کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے لیے نو ماہ کا وقت دیا جائے گا۔

ایک اور قانون ساز رومن لوزینسکی نے فیس بک پر لکھا، ”آج ہم نے کریملن کے جاسوسی نیٹ ورک کو صاف کرنے کا راستہ ہموار کیا ہے۔ یہ نیٹ ورک کئی دہائیوں سے ایک مذہبی تنظیم کے نقاب کے پیچھے چھپا ہوا تھا۔‘‘

جب اس قانون پر بحث ہو رہی تھی تو یوکرین کے مغربی شراکت داروں کی طرف سے انتباہات بھی تھے کہ اس پابندی سے یوکرین میں مذہبی تقسیم کو مزید گہرا نہیں ہونا چاہیے۔

صدیوں سے روس اور یوکرین کے زیادہ تر حصوں میں ایک ہی متحد چرچ نے اپنی جگہ بنائی اور اس کا مرکز ماسکو رہا لیکن قومی آزادی حاصل کرنے کے بعد سے یوکرین کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ چرچ کی آزادی بھی حاصل کرے۔

روسی علاقے کُروسک میں لڑائی جاری

دریں اثنا روسی اہلکار آج تیسرے روز بھی روسٹوف میں ایک تیل کے ڈپو میں لگنے والی آگ بجھانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یوکرینی افواج نے روسی علاقے کروسک میں پیش قدمی کرتے ہوئے ڈرونز کے ذریعے تیل کے اس بڑے ڈپو کو نشانہ بنایا تھا۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ڈپو میں لگنے والی آگ نے 10 ہزار مربع میٹر کے رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کی افواج اب روس کے کروسک کے علاقے میں 1,250 مربع کلومیٹر پر قبضہ کر چکی ہیں۔ تاہم اس دعوے کی روس کی طرف سے ابھی تک کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں