غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 50 فلسطینی ہلاک

غزہ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز/اے پی) غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوجی حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی مارے گئے ہیں۔ یہ تازہ حملے اور ہلاکتیں ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں، جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خطے کا اپنا تازہ ترین دورہ مکمل کیا ہے۔

تاہم وہ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کے جس معاہدے کوحتمی شکل دینے کی کوششوں کے سلسلے میں آئے تھے، اس پر ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت دکھائی نہیں دی۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے غزہ کی پٹی میں حماس کی سرنگوں، راکٹ لانچنگ سائٹس اور ایک مشاہداتی پوسٹ سمیت تقریباً 30 اہداف کو نشانہ بنایا۔ اس فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے درجنوں مسلح جنگجوؤں کو ہلاک کیا اور دھماکہ خیز مواد، دستی بموں اور خودکار رائفلوں سمیت بہت سے ہتھیار بھی قبضے میں لے لیے۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام سول ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ بعد ازاں دن میں اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں ایک اسکول اور اس کے قریب ہی واقع ایک مکان پر بھی حملہ کیا، جس میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے حماس کے عسکریت پسندوں کو ایک کمپاؤنڈ کے اندر واقع کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا، جو پہلے اسکول کے طور پر کام کرتا تھا۔ اسرائیلی فوج حماس پر شہری تنصیبات اور عام رہائشی علاقوں کے اندر سے حملے کرنے کا الزام لگاتی ہے تاہم یہ فلسطینی عسکریت پسند گروہ ایسا کرنے سے انکار کرتا ہے۔

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس کے قریب بنی سہیلہ کے قصبے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے خیموں پر مشتمل ایک کیمپ میں سات فلسطینی مارے گئے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسطی علاقے دیر البلاح کے گنجان آباد علاقے سے انخلا کے نئے احکامات بھی جاری کیے ہیں، جہاں لڑائی سے بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے انخلا کے اپنے ان احکامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو ”خطرناک جنگی زون‘‘ سے محفوظ کرنے کی ضرورت تھی۔

دوسری جانب بلنکن، جو گزشتہ اکتوبر میں غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد مشرق وسطیٰ کا اپنا نوواں دورہ بھی مکمل کر چکے ہیں، فریقین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے بارے میں گہرے اختلافات کو ختم کرنے کے حوالے سے کسی قابل ذکر پیشرفت کے بغیر ہی لوٹے ہیں۔

بلنکن کے اس دورے میں بھی غزہ میں جنگ بندی کے لیے دیگر ثالثوں مصر اور قطر کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اسرائیل میں ہونے والی بات چیت پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

غزہ میں جنگ کا آغاز گزشتہ سال سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 کے قریب کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں اب تک چالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں