جرمنی: سویڈن میں حملے کی سازش کا الزام داعش کے حامیوں پر

برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) جرمنی کے وفاقی استغاثہ نے الزام عائد کیا ہے کہ دو افراد سویڈن کی پارلیمنٹ کے قریب حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ اس میں سے ایک خود ساختہ ‘اسلامک اسٹیٹ’ گروپ کا رکن ہے جبکہ دوسرا اس کا حامی بتایا گیا ہے۔

جرمنی میں وفاقی استغاثہ نے بدھ کے روز دو افراد پر وسطی اسٹاک ہولم میں سویڈن کی پارلیمنٹ کے قریب فائرنگ اور حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس سازش کا مقصد، گزشتہ برس سویڈن اور اس کے دیگر پڑوسی ممالک میں مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن کو جلانے کے واقعات کا، جواب دینا تھا۔ واضح رہے کہ قران نذر آتش کرنے کے یہ واقعات بین الاقوامی سطح پر سرخیوں میں رہے تھے۔

جرمن استغاثہ نے کیا کہا؟

جرمنی کے وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ جن افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے، ان میں سے ایک نام نہاد انتہا پسند گروپ “اسلامک اسٹیٹ” (داعش) کا رکن ہے اور دوسرا اس کا حامی ہے۔ دونوں سن “2023 سے” اس گروپ سے منسلک ہیں۔

حکام کے مطابق دونوں کے پاس افغان شہریت ہے اور ان پر الزام ہے کہ وہ بعض دیگر افراد کی مدد سے آئی ایس گروپ کی اس شاخ کو رقم دیتے رہے ہیں، جو بنیادی طور پر افغانستان اور پاکستان میں واقع ہے۔ اس گروپ کو اسلامی ریاست خراسان کے نام سے جانا جاتا ہے۔

جرمن استغاثہ کے مطابق سن 2023 کے موسم گرما میں آئی ایس آئی ایس کے گروپ نے مرکزی مشتبہ شخص کو اس وقت “سویڈن اور دیگر اسکینڈینیوین ممالک میں قرآن جلانے کے ردعمل کے طور پر یورپ میں حملہ کرنے کا حکم دیا تھا۔”

اس کے بعد دونوں افراد نے “سویڈن کی پارلیمنٹ کے آس پاس کے علاقے میں پولیس اور دیگر لوگوں کو آتشیں اسلحے سے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔”

جرمن تفتیش کاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ مشتبہ افراد نے داعش کی خراسان شاخ کے کارکنان کے “ساتھ قریبی ہم آہنگی میں” حملے کے لیے ٹھوس” تیاری کے اقدامات بھی کیے تھے۔

وفاقی پراسیکیوٹرز نے ایک پریس ریلیز میں کہا، “خاص طور پر انہوں نے ممکنہ جرائم کے مقام کے آس پاس علاقے کے بارے میں آن لائن تحقیق کی تھی اور کئی بار حملے کی کوشش بھی کی، البتہ وہ ناکام رہے، تاہم انہوں نے ہتھیاروں کی خریداری بھی کی۔”

مشتبہ افراد کو رواں برس مارچ میں مشرقی جرمنی کے شہر گیرا سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے وہ مقدمے کی سماعت سے قبل حراست میں ہیں۔

وسطی جرمن شہر جینا کی ایک عدالت اب فیصلہ کرے گی کہ آگے مقدمے کی سماعت کیسے چلنی ہے اور دونوں افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت کب شروع کی جائے۔

قرآن جلانے پر غصہ

گزشتہ برس موسم گرما میں اسلام مخالف مظاہرین، خاص طور پر سویڈن میں ایک عیسائی عراقی پناہ گزین نے قرآن سکے نسخے جلائے تھے۔ اس کے رد عمل میں کئی مسلم ممالک میں غیر ملکی سفارت خانوں کے باہر مظاہرے ہوئے تھے۔

عراقی مظاہرین نے تو دو بار سویڈن کے سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا اور دوسرے موقع پر مظاہرین نے کمپاؤنڈ کے اندر آگ بھی لگا دی تھی۔

اگست 2023 میں سویڈن کی انٹیلیجنس ایجنسی نے ملک میں خطرے کی سطح کو یہ کہتے ہوئے بڑھا دیا تھا کہ قرآن کو جلانے کے واقعات نے ملک کو انتہا پسندوں کے لیے “ترجیحی ہدف” بنا دیا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں سویڈن نے پہلی بار ایک سویڈش-ڈینش شخص کو مسلمانوں کی مقدس کتاب کی ایک کاپی جلانے کے بعد نسلی منافرت کو ہوا دینے کے الزام میں سزا سنائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں