اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ہے کہ بظاہر ایسا ہی لگ رہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے معاملات سے حکومت ہی فائدہ اٹھا رہی ہے۔
انھوں نے یہ ریمارکس جمعے کو پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے انچارج اظہر مشوانی کے دو لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے معاملے کی سماعت کے دوران دیے۔
سماعت کے موقع پر اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور پنجاب پولیس کے ایس پی عدالت کے سامنے پیش ہوئے
ان کا کہنا تھا کہ مشوانی فیملی کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی گئی لیکن ریزولوشن کم ہونے کی وجہ سے اس سے مدد نہ مل سکی۔
انھوں نے بتایا کہ اس معاملے میں جیو فینسنگ کے ذریعے 10 ہزار موبائل نمبر حاصل کیے گئے لیکن ابھی تک لاپتا ہونے والے افراد کے بارے میں ایسی کوئی معلومات نہیں ملیں جن پر کارروائی کی جا سکے۔
پنجاب پولیس کے افسر کا کہنا تھا کہ اس وقت تک کوئی بھی قانون نافذ کرنے والا ادارہ اس حوالے سے کچھ پتا نہیں چلا سکا ہے۔
اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ’بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفیشری ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کیسے اس ملک میں لوگ اغواء ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے۔ اٹارنی جنرل نے کہا تھا وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا۔ چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کا علم ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتا ہو جاتے ہیں‘۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’کیوں نہیں سوچتے یہ چیزیں ملک کو برا نام دے رہی ہیں۔‘
سماعت کے دوران مشوانی فیملی کے وکیل بابر اعوان نے عدالت سے اس معاملے میں وزیراعظم کو عدالت بلانے کی استدعا کر دی۔
اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کے معاملے پر ’وزیراعظم کو جب بلایا گیا تو وہ ایکسرسائز بھی بےمقصد تھی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’آئین میں ریاست کے سربراہ وزیر اعظم جبکہ قانون کا سربراہ اٹارنی جنرل ہوتے ہیں۔ ہم نے ایک قاعدے کے مطابق اٹارنی جنرل کو عدالت بلایا تھا، اٹارنی جنرل کو کہا وزیر اعظم سے ملیں اس معاملے کو ایڈریس کریں لیکن انھوں نے کوئی خیال نہیں کیا۔‘
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’اگر حکومت نے ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں‘۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس حوالے سے حکم دیں گے۔ عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ کو رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔