بنگلہ دیش اور بھارت کے مابین سرحدی کشیدگی کا آغاز کیوں؟

ڈھاکا (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت شیخ حسینہ کی سب سے بڑی حمایتی تھی۔ بنگلہ دیشی پندرہ برس تک شیخ حسینہ کی کھل کر حمایت کرنے کی وجہ سے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

تازہ ترین تنازع جمعرات کو اس وقت پیدا ہوا، جب بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے دعویٰ کیا کہ انہیں ان کے بنگلہ دیشی ہم منصبوں نے باڑ لگانے سے روک دیا تھا۔ بی ایس ایف کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل اے کے آریہ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ”تازہ کشیدگی اس وقت پھیلی، جب سرحد پر مویشیوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ایک باڑ لگانے کی کوشش کی گئی۔‘‘ تاہم انہوں نے مزید بتایا کہ اس کشیدگی میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔

بنگلہ دیش تقریباً مکمل طور پر بھارت میں گھرا ہوا ہے اور اس کی بھارت کے ساتھ 4,000 کلومیٹر طویل سرحد کے ایک بڑے حصے پر باڑ نہیں ہے۔ بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ باڑ سن 2012 کے ایک معاہدے کے تحت لگائی جانا ہے تاکہ گائیوں کی اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔

ماضی میں بھی مویشیوں کی اسمگلنگ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث رہی ہے لیکن ماہرین کے مطابق یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت نے اب ہی یہ باڑ لگانا کیوں شروع کی ہے؟

بھارت نے بنگلہ دیش کے ساتھ اپنی مشترکہ سرحد کے کچھ حصوں پر پہلے ہی باڑ لگا رکھی ہے تاکہ دونوں ملکوں کے شہری سرحد عبور نہ کر سکیں۔ مویشیوں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے بی ایس ایف کی طرف سے رکھے گئے پانچ کشتیاں چلانے والے ملازمین کو بنگلہ دیشی سکیورٹی گارڈز نے رواں ماہ اس وقت گرفتار کر لیا تھا، جب وہ مبینہ طور پر بنگلہ دیشی سرحد کے اندر موجود تھے۔

بی ایس ایف کے مطابق وہ پانچوں افراد اس وقت بنگلہ دیشی پولیس کی تحویل میں ہیں۔

بھارت نے حال ہی میں ایسے متعدد بنگلہ دیشیوں کو بھی گرفتار کیا ہے، جو حسینہ حکومت کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لیے سرحد پار کرتے ہوئے بھارت میں داخل ہو رہے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں