بیروت (ڈیلی اردو/وی او اے/اے ایف پی) گزشتہ جمعے کو حزب اللہ نے اپنی خفیہ سرنگوں میں موجود ہتھیاروں کی جھلک ایک ویڈیو میں پیش کی تھی. ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کے لیے ایک انتباہ ہے کیونکہ وسیع جنگ شروع ہونے کی صورت میں زیر زمین تنصیبات اس تنظیم کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔
ایران اور حزب اللہ نے گزشتہ ماہ تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور ایک اسرائیلی حملے میں جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کے بعد بدلہ لینے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد کسی مکمل تصادم کے امکانات بڑھ گئےہیں۔
ویڈیو کیوں اہم ہے؟
بیروت میں مقیم حزب اللہ کے ماہر اور اٹلانٹک کونسل کے سینئر ایسوسی ایٹ نکولس بلانفورڈ نے کہا کہ حزب اللہ کی جمعے کو جاری ہونے والی ویڈیو جس میں زیر زمین سرنگیں اور میزائل لانچر دکھائے گئے ہیں، اسرائیل کے لیے ایک “انتباہ” ہو سکتا ہے۔
اے ایف پی ویڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکی۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے ڈیجیٹل فرانزک ماہر ہانی فرید نے کہا کہ ویڈیو کے مصنوعی ذہانت سے جینریٹ کیے جانے کا “امکان نہیں” ہے۔ لیکن انہوں نے کمپیوٹر سے تیار کردہ تصویروں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہاکہ ویڈیو کے کچھ حصے میں “کلاسیک CGI گیمنگ فوٹیج شامل ہوسکتاہے۔”
سرنگوں کا ویڈیو کیا ہے؟
حزب اللہ کی پالش شدہ، ساڑھے چار منٹ کی ویڈیو میں، جس کا عنوان ہے “ہمارے پہاڑ ہمارےذخیرہ گھر ہیں” دکھایا گیا کہ زیر زمین سرنگیں اتنی بڑی ہیں کہ ٹرکوں کے قافلے ان میں سما سکتے ہیں۔
کچھ ٹرک اس تنصیب کے ذریعے میزائلوں اور لانچرز کی نقل و حمل کرتے دکھائی دیے، اس تنصیب کی شناخت “عماد 4” کے نام سے کی گئی ہے – جو حزب اللہ کے سرکردہ کمانڈر عماد مغنیہ کا حوالہ ہے، جو 2008 میں دمشق میں اس کار بم دھماکے میں مارے گئے تھے، جس کا الزام اسرائیل پر لگایا گیا تھا۔
فرید نے کہا، “کچھ فوٹیج میں جب ٹرک اور موٹر بائکس سرنگ سے گزرتی ہیں تو ان پر ہلکا سا سی جی آئی (CGI) کا شائبہ نظر آتا ہے۔”
تاہم فرید نے کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ آیا یہ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی یا نہیں۔
بیروت میں حزب اللہ کے امور کے ماہر اور اٹلانٹک کونسل کے سینئر ایسو سی ایٹ نکولس بلین فورڈ نے کہا کہ حزب اللہ کی جمعے کو جاری ہونے والی ایک ویڈیو جس میں زیر زمین سرنگیں اور میزائل لانچر دکھائے گئے ہیں، اسرائیل کے لیے ایک “انتباہ” ہو سکتی ہے۔
بلین فورڈ نے کہا کہ شکر کے قتل پر حزب اللہ کی متوقع جوابی کارروائی کے تناظر میں، حزب اللہ اسرائیل کو “شاید یاد دلانا چاہتا ہے” کہ اگر اسرائیل کا جوابی حملہ بہت بڑا ہوا تو وہ “زیادہ طاقتور ہتھیار لاسکتا ہے”۔
لبنانی ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل منیر شھادہ کےمطابق ویڈیو میں دکھایا گیا کہ (سرنگیں) کتنی گہری، کتنی بڑی اور کتنی پیچیدہ ہیں، اور اسرائیل کے لیے ان تک پہنچنا کتنا مشکل یا ناممکن ہوگا۔
سرنگوں کے فوائد کیا ہیں؟
حزب اللہ کے حمایتی ایران کے پاس بھی زیر زمین تنصیبات موجود ہیں۔ بیروت میں تہران کے سفارت خانے نے X پر جمعہ کو کہا کہ “ہم زیر زمین میزائل تنصیبات کو، ‘میزائل شہر’ کہتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ” ایران بھر میں موجود ہیں” اور فورسز کو ملک میں “کسی بھی جگہ سے دشمن پر حملہ کرنے” کا موقع دیتی ہیں۔
ایران کی مہر خبررساں ایجنسی نے ہفتے کے روز کہا کہ حزب اللہ کی ویڈیو میں “جبل امیل پہاڑوں کے نیچے میزائل شہر” دکھایا گیا ہے، یہ اصطلاح عام طور پر جنوبی لبنان کے لیے استعمال ہوتی ہے جہاں مشرقی لبنان کے ساتھ ساتھ، حزب اللہ کی ایک مستحکم موجودگی ہے۔
ایک ریٹائرڈ لبنانی جنرل، عسکری تجزیہ کار ہشام جابر نے کہا کہ حزب اللہ کے “انتہائی خفیہ” زیر زمین بنکروں اور سرنگوں کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔ “عماد 4” تنصیب شاید درجنوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “جنوبی لبنان کے پہاڑ اور پہاڑی چوٹیاں زمین کے اندر تنصیبات کے لیے مثالی ہیں جو اس لیےمحفوظ ہیں کیونکہ وہ پہاڑ کے مرکز میں ہیں”۔
جابر نے اے ایف پی کو بتایا، “جنگی طیارے ان تنصیبات تک نہیں پہنچ سکتے، اور جنگجو مہینوں تک خاطر خواہ رسد کے ساتھ ان سرنگوں کے اندر رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل مہینوں تک لبنان میں حملوں سے بنکروں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔
تل ابیب میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز میں حزب اللہ کے امور کی ماہر اورنا میزراہی نے کہا کہ اسرائیل کو کچھ عرصے سےان زیر زمین تنصیبات کا علم ہے اور اسے غزہ میں حماس کی سرنگوں سے نمٹنے کا تجربہ بھی ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کے یروشلم بیورو کو بتایا کہ “غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ہمیں خاصا تجربہ ہے۔ اور میں سمجھتی ہوں کہ اگر ہم اگلی جنگ میں لبنان کے اندر جا رہے ہیں تو ہمیں اس سے نمٹنا پڑے گا۔”
سرنگوں کی تاریخ کیا ہے؟
جنوبی لبنان میں ملیٹا میں حزب اللہ کے”سیاحتی کمپلیکس” کا 2010 میں افتتاح کیا گیا تھا، جہاں گروپ سے تعلق رکھنے والی 200 میٹر طویل سرنگ نمائش کے لیے رکھی گئی ہے۔
بلین فورڈ نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ حزب اللہ کا سرنگوں کا نیٹ ورک 1980 کی دہائی کے وسط میں شروع ہوا جب اسرائیلی فوجیں لبنان کے بیشتر علاقوں سے انخلا کے بعد جنوبی سرحد کے ساتھ ایک مقبوضہ پٹی کی طرف واپس چلی گئیں۔
سرنگوں کے فوائد کیا ہیں؟
انہوں نے کہا کہ “ایک طویل عرصے سے وسیع پیمانے پر سمجھا جاتا رہا ہے کہ حزب اللہ کے پاس وسیع سرنگوں کا نیٹ ورک ہے جسے گولہ بارود کو ذخیرہ کرنے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل (اور) راکٹ لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔”
بلین فورڈ نے کہا کہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں ملیٹا میں بنائی گئی سرنگوں کو ” جنگجوؤں کی چھوٹی سی تعداد کے آرام کرنے، سونے اور کھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔”
انہوں نے کہا کہ جمعہ کی ویڈیو میں دکھائی جانے والی تنصیب انسانی سائز کے پہلے کے بنکرز کے مقابلے میں بہت چھوٹی دکھائی دیتی ہے ۔”
’سائنسز پو گرینوبل‘ (Sciences Po Grenoble) میں مشرق وسطیٰ کے ماسٹرز پروگرام کے سربراہ ڈینیئل میئر نے کہا کہ حزب اللہ اوراسرائیل کے درمیان 2006 کی جنگ کے دوران، حزب اللہ کی جانب سے سرنگوں کے استعمال نے، خاص طور پر سرحدی شہر بنت جبیل میں، اسرائیل پر اس کی “فضائی بالادستی کے باوجود” بہت زیادہ دباؤ ڈالاتھا۔
ماہرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ حزب اللہ اوراسرائیل کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد سےحزب اللہ نے مزید پیچیدہ زیر زمین تنصیبات اور سرنگیں بنانے کا آغاز کیا تھا۔
7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے اسرائیل پردہشت گرد حملے کے نتیجے میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے، ایران کی حمایت یافتہ تحریک نے اپنے اتحادی حماس کی حمایت میں اسرائیل کے ساتھ متواتر فائرنگ کا تبادلہ کیا ہے۔