تہران (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے اطالوی ہم منصب سے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ تہران میں حماس کے سیاسی قائد کے قتل پر ایران کا ردعمل ناگزیر ہے جو سخت اور مناسب ترین ہو گا۔
پیر کے روز ایران کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں عباس عراقچی اور اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا لیکن وہ اس سے خوف زدہ بھی نہیں ہے۔
ایران نے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے، جب کہ اسرائیل نے اس میں ملوث ہونے کا نہ ہی تو اقرار کیا ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔
اس ہلاکت سے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ حماس کے درمیان جنگ اور لبنان میں اسرائیلی فورسز اور ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان سرحد پر تقریباً روزانہ جھڑپوں کے ساتھ ساتھ، علاقائی تنازعے کے پھیلنے کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خارجہ عراقچی کا بیان اتوار کے روز اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیاں لڑائی میں اضافہ ہونے کی ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے، جس دوران دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے خلاف سینکڑوں راکٹ اور میزائل داغے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم حزب اللہ کو حیران کن اور شدید ضربیں لگانے والے حملوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ یہ کارروائیاں شمال میں صورت حال کو تبدیل کرنے اور ہمارے لوگوں کی اپنے گھروں میں بحفاظت واپسی کی جانب ایک اور قدم ہیں۔ تاہم یہ حرف آخر نہیں ہے’۔
حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف اپنے حملوں کو پچھلے مہینے بیروت میں اپنے ایک کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کے خلاف جوابی حملوں کا پہلا مرحلہ قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے شکر پر ایک فٹ بال گراؤنڈ پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا جس میں 12 دروز بچے اور نو عمر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے نئے حملوں میں اسرائیل کے اندر دور تک واقع مقامات کو نشانہ بنائے گا لیکن یہ کہ ’آج کے لیے ان کی فوجی کارروائیاں مکمل ہو گئی ہیں‘۔
پینٹاگان نے اتوار کو کہا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے دو طیارہ بردار بحری جہازوں کے اسٹرائیک گروپوں کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، جس سے ایک ایسے موقع پر وہاں امریکی فوجی موجودگی میں اضافہ ہو گا جب علاقائی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
پینٹاگان نے ابتدائی طور پر وہاں بحری جہاز تھیوڈور روزویلٹ کے اسٹرائیک گروپ کی جگہ طیارہ بردار جہاز ابراہم لنکن کے اسٹرائیک گروپ کو خطے میں تعینات کیا تھا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف، فضائیہ کے جنرل سی کیو براؤن اس خطے کے دورے پر ہیں اور توقع ہے کہ وہ اسرائیل، مصر اور اردن جائیں گے۔
قاہرہ میں اتوار کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات میں پیش رفت کی کوشش کے لیے کئی دنوں سے جاری بات چیت کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئی ہے۔