کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ملاقات اور ایک اہم اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے چھپ کر حملہ کیا ہے دہشتگردوں کا مکمل بندوبست ہوگا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں کسی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، یہ دہشت گرد ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، بلوچستان میں جو ہوا اس پر ہمارے دل غمگین ہیں اور یہ ناقابل برداشت ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے جو فیصلہ کریں گے، وفاقی حکومت اس کی حمایت کرے گی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے جس بھی قسم کی مدد درکار ہوگی وہ انھیں فل فور فراہم کی جائے گی اور کی جاتی رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے وہ ہمیں ڈرا سکتے ہیں انھیں بہت جلد ایک سخت پیغام مل جائے گا۔
محسن نقوی نے کہا کہ بلوچستان سب سے بڑا صوبہ ہے، دہشت گرد کسی چھوٹے علاقے میں کارروائی کرتے ہیں، اب اتنے بڑے علاقے میں جتنی بھی فورسز تعینات کر دی جائیں کام مُشکل ہوتا ہے۔
اسی موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایک سوال کے جواب میں کہ حکومت کی جانب سے تاخیر کی گئی پر کہنا تھا کہ ’حملے کے بعد جوابی کارروائی میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہیں ہوئی دہشت گردوں کو جواب دیتے ہوئے ایک فوجی کیپٹین ہلاک ہوئے، انھوں نے بلوچستان کے لوگوں کے لیے اپنی جان دی ہے، متاثرہ تمام خاندان ہمارے خاندان ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ 4 ہزار کلو میٹر ہماری سڑکیں ہیں، ان میں سے کسی ایک انچ کو دہشت گرد ڈھونڈتے ہیں، وہ ہمارے اندر ہمارے ساتھ رہتے ہیں، ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ سڑک کی ریکی کرنے آرہے ہیں یا کوئی عام شہری یا مسافر ہے، جب ہم ان کو روکتے ہیں تو بھی ہم پر تنقید ہوتی ہے، وہ ریکی کرکے آدھے گھنٹے کے لیے آتے ہیں، سب سے کمزور اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، مسافروں کو بسوں سے اتار کر 100 میٹر دور لے جا کر ہلاک کر دیا جاتا ہے اور یہ دہشت گرد وہاں سے فرار ہو جاتے ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’جوابی کارروائی کے لیے طریقہ کار موجود ہے، اس وقت بھی ان دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے، ان کے خلاف ہر قمیت پر کارروائی کی جا رہی ہیں اور یہ جاری رہی گے جب تک کہ یہاں سے دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔
واضح رہے پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شدت پسندوں کی جانب سے یہ حملے 25 اور 26 اگست کی درمیانی شب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کے حالیہ حملوں میں 39 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی جبکہ پاکستانی فوج کے مطابق جوابی کارروائی کے دوران 21 شدت پسند اور 14 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔