پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے/ڈی پی اے) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی سے فرنٹیئر کانسٹبلری (ایف سی) کے تین اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں بدھ کو ہی اغوا کا دوسرا واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسلح دہشت گرد ڈیوٹی سے واپس ٹانک جانے والے تین ایف سی اہلکاروں کو اسلحے کے زور پر اپنے ساتھ لے گئے۔
پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق مغویوں میں لانس نائیک خالد گل، نائیک امتیاز اور سپاہی شمس الدین شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے کوٹ اعظم اور کوٹ قلعہ کے درمیان ناکہ بندی کی اور گاڑیوں چیکنگ کے دوران تینوں اہلکاروں کی شناخت کے بعد انہیں اغوا کر لیا۔
اس سے قبل اغوا ہونے والوں میں لیفٹیننٹ کرنل محمد خالد امیر خان گنڈا پور کے دو بھائی اور ایک بھتیجا بھی شامل ہے۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح دہشت گردوں نے بدھ کی شام فوجی افسر، ان کے بھائیوں اور بھتیجے کو اُس وقت اغوا کیا جب وہ اپنے والد کی تدفین کے بعد فاتحہ خوانی کے لیے آنے والے اہلِ علاقہ اور رشتہ داروں کے ساتھ ایک گھر میں موجود تھے۔
مغوی لیفٹیننٹ کرنل محمد خالد کے بھائی آصف امیر کنٹونمنٹ بورڈ کے افسر ہیں جب کہ دوسرے بھائی فہد امیر نادرا میں ملازمت کرتے ہیں جو والد کی تدفین کے سلسلے میں تحصیل کولاچی آئے تھے۔
لیفٹیننٹ کرنل سمیت اغواء کیے جانے والے سات افراد کی بازیابی کیلئے سیکیورٹی فورسز نے بدھ کی شب سے ہی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جب کہ علاقہ مکینوں نے بتایا ہے کہ علاقے میں کرفیو جیسی صورتِ حال ہے۔
یاد رہے کہ تحصیل کلاچی وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس اختر حیات گنڈہ پور کا آبائی علاقہ ہے۔ اس تحصیل کو مبینہ عسکریت پسندوں کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں گزشتہ کئی ماہ کے دوران ہلاکت خیز واقعات ہوتے رہے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری مذہب کے نام پر دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے دوران ہزاروں مسلح حملوں میں اندازوں کے مطابق تقریباً 80 ہزار تک انسان مارے جا چکے ہیں۔ ان عسکریت پسندوں کی ممنوعہ تنظیموں میں سے ایک بڑا گروہ مقامی طالبان کی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی ہے۔ اس گروہ کے عسکریت پسند خاص کر ملک کے شورش زدہ شمال مغربی علاقوں میں کافی فعال ہیں۔
اگست 2021ء میں کابل میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آ جانے کے بعد سے پاکستان میں ٹی ٹی پی کے خونریز حملے بھی دوبارہ کافی زیادہ ہو چکے ہیں۔ پاکستانی طالبان ماضی میں بھی کئی مرتبہ ملکی سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو اغوا کر چکے ہیں۔