پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا اور جنھوں نے قربانیاں دی ہیں ان کا خون رائیگاں نہیں جائیگا، شہباز شریف

کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے مل کر مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ بلوچستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہے اور مُلک کے لیے جنھوں نے قربانیاں دی ہیں ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، وفاقی وزرا اور پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور دیگر سویلین اور فوجی حکام نے شرکت کی۔

انھوں نے کہا کہ 26 اگست کو بلوچستان میں جو انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا اس سے پورے ملک میں تشویش کی ایک شدید لہر دوڑ گئی اور اس نے پورے ملک کو غمزدہ کردیا۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا ایک اہم اور خوبصورت صوبہ ہے ہمیں اس کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیموں، پاکستان کے خارجی دشمنوں اور جو اندر ’گھس بیٹھیے‘ ہیں انھوں نے مل کر یہ اس مُلک کے امن و امان کو خراب کرنے کے لیے منصوبہ بنایا جس میں معصوم پاکستانی ہلاک ہوئے۔ ان میں ایف سی اور لیویز کے جوانوں کے علاوہ سویلین شامل تھے۔

انھوں نے کہا کہ مجھے اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ ہم افواج پاکستان کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں وفاقی حکومت کے پورے تعاون سے اس مرحلے کو ہم عبور کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نہ صرف بلوچستان اور خیبر پشتونخوا بلکہ پورے ملک میں دہشت گردی نے 2018 کے بعد دوبارہ جو سراٹھایا ہے اس کو کچلا جائے گا۔ پاکستان ضرور اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا اور ہم مل کر ترقی اور خوشحالی کی راہ پر رواں دواں ہوں گے۔

انھوں نے کہا ہماری سیکورٹی فورسز اور لوگوں نے جو قربانیاں دی ہیں ان کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا بلکہ جس طرح پہلے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا تھا۔ اسی طرح آج پھر ہم اسی ارادے کے ساتھ یہاں جمع ہیں کہ ہم اپنی اجتماعی کاوشوں سے مُلک سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 25 اگست کی شب شروع ہونے والے حملوں میں 10 فوجی اہلکاروں سمیت چار درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں، جس کے بعد بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ ’معصوم شہریوں کے قاتلوں سے بدلہ لیا جائے گا۔‘

تاہم بعد ازاں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بلوچستان میں ہونے والے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں