اڈیالہ جیل (ڈیلی اردو/بی بی سی) سابق وزیر اعظم عمران خان نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف کے مطالبے پر اکتوبر 2021 میں جنرل فیض حمید کو آئی ایس آئی کی سربراہی سے ہٹایا گیا اس کے بعد افغان حکومت سے مذاکرات کا پلان ختم ہوگیا۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’اگست میں امریکہ افغانستان سے گیا تو ستمبر میں ہم نے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خاتمے کے لیے افغان حکومت سے بات کی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’افغان حکومت ہمارے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار تھی۔ جنرل فیض حمید نے اپوزیشن کو بریفنگ بھی دی تھی۔‘
انھوں نے کہا کہ اب آسانی سے ’حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ دہشت گردی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہو رہی ہے۔‘
سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی سے ملک تباہ ہو رہا ہے میں ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات، کچے میں ڈاکوؤں کے حملے اور سٹریٹ کرائم کا سارا نزلہ اسٹیبلشمنٹ پر گر رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے دور میں خفیہ ادارے دہشت گردی روکنے میں مصروف تھے۔ آج یہی خفیہ ادارے پی ٹی آئی کے پیچھے لگے ہیں جس کی وجہ سے اختلافات اور نفرتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘
سابق وزیر اعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کے لیے حکومت قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ مل کر سازش کررہی ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کے جاتے ہی چار حلقے کھلیں گے تو حکومت اپنے آپ گر جائے گی۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے لوگ ساتھ 70 ہزار ووٹوں سے جیتے ہیں، حیرانی ہے عون چوہدری نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے۔‘ عمران خان نے کہا کہ ’ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے، لوگ حکمرانوں پر اعتماد نہیں کرتے۔‘
عمران خان نے کسی ادارے کا نام لیے بغیر کہا کہ ’آپ نے پتلے بٹھا دیے، ان کی جڑیں ہی نہیں ہیں یہ پیسے بنا رہے ہیں۔ عمران خان نے ایک بار پھر اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو مینڈیٹ واپس کرنا ہوگا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’دنیا میں امن شفاف الیکشن کے ذریعے آتا ہے۔‘
سابق وزیر اعظم کے مطابق انڈیا میں 70 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا، کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ انڈیا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین تھی، میں بھی پاکستان میں ای وی ایم لانا چاہتا تھا۔ تاہم جنرل باجوہ، الیکشن کمیشن اور پیپلز پارٹی نے ای وی ایم نہیں آنے دی۔‘
سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا ’8 فروری کو انھوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا اب 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ ہوگا۔ پوری قوم کو کہہ رہا ہوں 8 ستمبر کو باہر نکلیں۔‘
’روپوش رہنما ابھی باہر نہ نکلیں‘
عمران خان نے اپنی جماعت کے روپوش رہنماؤں سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کسی روپوش رہنما کو باہر آنے کا نہیں کہا ہے۔ ہمارے جو لوگ روپوش ہیں، باہر آئیں گے تو ان کو اٹھا لیا جائے گا۔
روپوش رہنماوں کو ہدایت ہے وہ ابھی باہر نہ نکلیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں جیل سے ڈر نہیں لگتا مسئلہ یہ ہے ہمارے لوگوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے۔‘ کمرہ عدالت میں موجود صحافی رضوان قاضی کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لاہور کے صدر سمیت اظہر مشوانی کے دو بھائیوں کو اغوا کیا گیا۔ جیل سے ڈپٹی سپرینڈنٹ کو بھی اغوا کیا گیا۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کو کہا ہے کہ وہ اغوا شدہ لوگوں کا معاملہ کیوں نہیں دیکھتے۔ اگر ان کا پلان بی بن گیا اور وزیراعظم عہدے سے اتر گئے تو وہ بھی اغوا ہوسکتا ہے۔‘