کابل (ڈیلی اردو/بی بی سی) افغانستان میں برسرِ اقتدار افغان طالبان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اب تک تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے افغانستان میں موجودگی کے ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔
بدھ کے روز کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان حکومت کے چیف آف آرمی سٹاف فصیح الدین فطرت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی سکیورٹی کی کمزوریوں کا الزام افغانستان پر نہیں لگانا چاہیے۔
فصیح الدین فطرت نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کی سختی سے تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سب ہی جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی کے ٹھکانے پاکستان کے زیرِ انتظام علاقوں میں موجود ہیں اور وہ وہیں سے پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کوئی یہ بات ثابت نہیں کر سکتا کہ ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں۔امارت اسلامیہ نے وعدہ کیا ہے کہ افغانستان سے کسی دوسرے ملک پر حملہ نہیں کیا جائے گا، اور وہ اس وعدے پر قائم ہے۔‘
واضح رہے کہ افغان آرمی چیف کا بیان پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں اب کوئی شک نہیں رہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان افغانستان سے کام کررہی ہے۔
منگل کے روز کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا اور دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائیاں کی تھیں۔
پاکستان کے اعلیٰ سول اور فوجی حکام بارہا ایسے بیانات دے چکے ہیں جبکہ طالبان انھیں مسترد کرتے آئے ہیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔